یوں کہا ہو کہ اگر میں اِس بیماری میں یا اِس سفر میں مرگیا تو تم آزاد ہو ۔(الجوھرۃ النیّرۃ :2/105)
مُدبَّر کے احکام :
مُدبَّر کے احکام یہ ہیں کہ مُدبَّر غلام کو فروخت کرنا ، ھبہ کرنا جائز نہیں البتہ مالک اپنی زندگی میں اُس سے خدمت لے سکتا ہے ، اجرت پر دے سکتا ہے ، باندی ہو تو وطی کرسکتا ہے ، اُس کا نکاح کراسکتا ہے ۔اور جب مالک کا انتقال ہوجائے تو مُدبَّرآزاد ہوجاتا ہے ، لیکن اُس کی آزادی ثلثِ مال سے ہوتی ہے ، پس اگر ثلثِ مال سے آزادی ہوجائے تو ٹھیک ہے ، ورنہ مُدبَّر غلام تہائی مال سے زیادہ کی قیمت کماکر ورثاء کو دینے کا پابند ہوتا ہے ۔(قدوری ،کتاب العتاق ، باب التدبیر)
مُکاتَب:
تَعْلِيقُ عِتْقٍ بِصِفَةٍ عَلَى مُعَاوَضَةٍ مَخْصُوصَةٍ۔مُکاتَب اُس غلام کو کہا جاتا ہے جس کی آزادی کو معاوضہ مخصوصہ پر معلّق کردیا جائے ، مثلاً : مالک یوں کہے کہ تم مجھے اِتنے پیسے کماکر دے دو تو میری جانب سے تم آزاد ہو ۔(فتح الباری :5/184)
مُکاتَب کے احکام :
قبضہ کے اعتبار سے آزاد ہوجاتا ہے اور رقبہ کے اعتبار سے بدلِ کتابت کی ادائیگی تک مملوک رہتا ہے ۔(الدر المختار :6/98)
چنانچہ مُکاتَب کے لئے بیع و شراء کرنا ، سفر کرنا جائز ہوتا ہے اگرچہ مالک اِس سے منع بھی کرے ۔(الدر المختار :6/103)
مالک کے لئے مکاتبہ باندی سے وطی جائز نہیں ہوتی ۔اِس لئے کہ وہ قبضہ کے اعتبار سے آزادہے ۔۔(الدر المختار :6/100)
اُمِّ ولَد :
كُلُّ مَمْلُوكَةٍ ثَبَتَ نَسَبُ وَلَدِهَا مِنْ مَالِكٍ لَهَا أَوْ لِبَعْضِهَا فَهِيَ أُمُّ وَلَدٍ لَهُ۔ہر وہ باندی جس کے بچے کا نسب اُس کے مالک سے ثابت ہو وہ اُس مالک کی اُمِّ ولَد کہلاتی ہے ۔خواہ مالک اُس کا کلی طور پر مالک ہو یا جزئی طور پر۔