غلاموں کے ساتھ حُسنِ سلوک
غلاموں کے ساتھ حُسنِ سلوک کرنا:
نبی کریمﷺ کا آخری کلام جو دنیا سے جاتے ہوئے تھا وہ یہ تھا ”الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ، اتَّقُوا اللَّهَ فِيمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ “ یعنی نماز کا خیال رکھواور اپنے ماتحتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔.(ابوداؤد: 5156)عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ: «الصَّلَاةَ، وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ» فَمَا زَالَ يَقُولُهَا، حَتَّى مَا يَفِيضُ بِهَا لِسَانُهُ.(ابن ماجہ:1625)
حضرت کعب بن مالک انصاریفرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺکی وفات سے پانچ دن قبل یہ سنا ، آپﷺ ارشاد فرمارہے تھے : اپنے ماتحتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، اُن کے پیٹ بھرا کرو ، اُنہیں کپڑے پہنایا کرو اور اُن کے ساتھ نرمی سے گفتگو کیا کرو۔اللهَ اللهَ فِيمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ، أَشْبِعُوا بُطُونَهُمْ، وَأَلْبِسُوا ظُهُورَهُمْ، وَلَيِّنُوا الْقَوْلَ لَهُمْ.(طبرانی کبیر:19/41)
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ تین چیزیں جس کے اندر ہونگی اللہ تعالیٰ اُس پر اپنے کَنَف کو کھول دیں گے: (یعنی اُسے اپنی رحمت کا سایہ نصیب فرمائیں گے)ایک یہ کہ کمزوروں پر نرمی کا معاملہ کرنا ، دوسرا والدین پر شفقت کرنا ، اور تیسرا غلام کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ نَشَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ وَأَدْخَلَهُ جَنَّتَهُ: رِفْقٌ بِالضَّعِيفِ، وَشَفَقَةٌ عَلَى الوَالِدَيْنِ، وَإِحْسَانٌ إِلَى المَمْلُوكِ.(ترمذی: 2494)(تحفۃ الاحوذی:7/165)
بد اخلاقی ، نحوست اورغلاموں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا(یہ تینوں چیزیں)بڑھوتری اور برکت کا باعث ہے ۔اور صدقہ بُری موت کو دور کردیتا ہے۔سُوءُ الْخُلُقِ شُؤْمٌ، وَحُسْنُ الْمَلَكَةِ نَمَاءٌ، وَالصَّدَقَةُ تَدْفَعُ مِيتَةَ السُّوءِ.(شعب الایمان:2014)حُسْنُ الْمَلَكَةِ يُمْنٌ، وَسُوءُ الْخُلُقِ شُؤْمٌ.(ابوداؤد: 5162)