غلام کے لئے کھانا اور کپڑا ہونا چاہیئےاور اُسے اُتنے ہی اور اُسی کام کا مکلّف بنانا چاہیئے جس کی وہ طاقت رکھتا ہے ۔ لِلْمَمْلُوكِ طَعَامُهُ وَكِسْوَتُهُ، وَلَا يُكَلَّفُ مِنَ الْعَمَلِ إِلَّا مَا يُطِيقُ.(مسلم: 1662)
جب تم میں سے کسی کا خادم اُس کے لئے گرمی اور دھواں برداشت کرکے کھانا بنائےتو مالک کو چاہیئے کہ اُس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ کھانے کے لئے بٹھائے اگر وہ انکار کرے تو ایک لقمہ ہی اُس کو کھلادے۔إِذَا كَفَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ طَعَامَهُ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ فَلْيَأْخُذْ بِيَدِهِ فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيَأْخُذْ لُقْمَةً فَلْيُطْعِمْهَا إِيَّاهُ.(ترمذی:1853)
نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایاکہ یہ غلام اور خدام تمہارے بھائی ہیں ، اللہ تعالی نے انہیں تمہارا ماتحت بنایا ہے ، پس جس کا بھائی اُس کے ماتحت (یعنی غلام یا خادم)ہو اُسے چاہیئے کہ اُسے وہی کھلائے جو خود کھاتا ہے اور وہی پہنائے جو خود پہنتا ہے اور اُس کو اُس کی طاقت سے زیادہ کا مکلف نہ بنائے، اگر بنابھی دے تو خود اُس کی مدد کرے۔إِخْوَانُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ فِتْيَةً تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِنْ طَعَامِهِ، وَلْيُلْبِسْهُ مِنْ لِبَاسِهِ، وَلَا يُكَلِّفْهُ مَا يَغْلِبُهُ، فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيُعِنْهُ.(ترمذی: 1945)
مَعرور بن سُوید فرماتے ہیں کہ ہم ربذہ کے مقام پر حضرت ابو ذر کے پاس سے گزرے تو ہم نے دیکھا کہ اُن کے اوپر ایک چادر تھی اور اُن کے غلام کے اوپر بھی اُسی کی طرح کی چادر تھی ، ہم نے کہا کہ بہت اچھا ہوتا کہ دونوں چادروں کو آپ ہی ایک ساتھ پہن لیتے توآپ کے لئے ایک ”حلّہ“ یعنی اوپر نیچے کا مکمل کپڑا ہوجاتا تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا ہے ”هُمْ إِخْوَانُكُمْ، جَعَلَهُمُ اللهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ، وَأَلْبِسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ “یعنی وہ تمہارے بھائی ہیں اللہ تعالیٰ نے اُنہیں تمہارے ماتحت رکھا ہے ، پس اُنہیں وہی کِھلاؤ جو تم کھاتے ہواور وہی پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو ۔.(مسلم :1661، مختصراً)
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جنت میں وہ شخص داخل نہ ہوگا جو غلاموں کے ساتھ برا سلوک کرنے والا ہے، لوگوں کے کہا یا رسول اللہ !کیا آپ نے ہمیں یہ نہیں بتایا تھا کہ اِس اُمّت میں اکثر لوگ غلام اور یتیم ہونگے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ جی ہاں! پس تم اُن کا اِسی طرح کا اِکرام کرو جیسے تم اپنی اولاد کا اِکرام کرتے ہو اور اُن کو وہی کِھلاؤجو تم خود کھاتے ہو۔لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَيِّئُ الْمَلَكَةِ.قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَيْسَ أَخْبَرْتَنَا أَنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ أَكْثَرُ الْأُمَمِ مَمْلُوكِينَ وَيَتَامَى؟ قَالَ:نَعَمْ، فَأَكْرِمُوهُمْ كَكَرَامَةِ أَوْلَادِكُمْ، وَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ.(ابن ماجہ: 3691)