عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
اِس حدیث میں ”لعن طعن“ اور ”شوہر کی ناشکری“ دو سبب ذکر کیے گئے ہیں جن کی وجہ سے جہنم میں عورتوں کثرت ہوگی اور دونوں ہی کا تعلّق زبان سے ہے ۔ ایک اور روایت میں نبی کریمﷺنے عورت کی بدزبانی کو مرد کیلئے بد بختی قرار دیا، چنانچہ آپﷺکا اِرشاد ہے : انسان کی بدبختی میں سے ایک چیز وہ عورت ہے جس کو تم دیکھو تو تمہیں بُرا لگے اور وہ تم پر اپنی زبان دراز کرے(یعنی بدزبانی کرے)،اور اگر تم موجود نہ ہو تو تمہیں اُس پر اُس کی ذات اور اپنے مال کے بارے میں امن و اعتماد نہ ہو (یعنی وہ اپنی عزّت و آبرو اور تمہارے مال میں خیانت کی مرتکب ہوتی ہو)۔ وَمِنَ الشَّقَاوَةِ: الْمَرْأَةُ تَرَاهَا فَتَسُوءُكَ، وَتَحْمِلُ لِسَانَهَا عَلَيْكَ، وَإِنْ غِبْتَ عَنْهَا لَمْ تَأْمَنْهَا عَلَى نَفْسِهَا، وَمَالِكَ۔(مستدرکِ حاکم:2684) علّامہ ابن حجر ہیتمینے اپنی مشہور و معروف کتاب”الزَّواجر“ میں ایک حدیث نقل کی ہے : چار طرح کی عورتیں جنّت میں اور چار عورتیں جہنم میں ہوں گی، اور وہ چار عورتیں جو جنّت میں ہوں گی اُن میں سے ایک وہ ہےجو عفیف و پاکدامن ہو،اللہ تعالیٰ کی اور اپنے شوہر کی اِطاعت کرنے والی ہو ۔(دوسری وہ عورت ہے جو )خوب بچے جننے والی ہو ،اپنے شوہر کے ساتھ تھوڑے سے مال پر صبر و قناعت کے ساتھ زندگی گزارنے والی ہو ۔(تیسری وہ عورت ہے جو)شرم و حیاء رکھتی ہو ،شوہر کی عدمِ موجودگی میں اپنے نفس اور شوہر کے مال کی حفاظت کرنے والی ہو، اور شوہر کی موجودگی میں اُس کے ساتھ بد زبانی کرنے والی نہ ہو ۔(چوتھی ) وہ عورت جس کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہو اور اُس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہو ں لیکن اُس نےاپنی اولاد پر شفقت کی وجہ سے اپنے آپ کو شادی سے روک کررکھا اور اُن بچوں کی تربیت کی اور اُن کے ساتھ اچھا سلوک کیا اور اِس خوف سے نکاح نہیں کیا کہیں وہ بچے ضائع نہ ہوجائیں۔اور وہ چار عورتیں