عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
حضرت امِّ سلمہفرماتی ہیں کہ وہ اورحضرت میمونہنبی کریمﷺکے پاس موجود تھیں کہ اتنے میں حضرت عبد اللہ ابن امِّ مکتومجو ایک نابینا صحابی تھے آگئے، آنحضرت ﷺنے ابن ام مکتوم کو دیکھ کر ان دونوں ازواج مطہرات سے فرمایا: ان سے چھپ جاؤ۔ ام سلمہ کہتی ہیں کہ آپ ﷺکا یہ حکم سن کر میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ! کیا وہ نابینا نہیں ہیں؟ کہ نہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں اور نہ پہچان سکتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تم دونوں بھی اندھی ہو؟ کیا تم ان کو نہیں دیکھ رہی ہو( یعنی اگر وہ اندھے ہیں تو تم تو اندھی نہیں ہو)۔عَنْ نَبْهَانَ، مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَيْمُونَةَ قَالَتْ: فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ أَقْبَلَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ وَذَلِكَ بَعْدَ مَا أُمِرْنَا بِالحِجَابِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْتَجِبَا مِنْهُ»، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَيْسَ هُوَ أَعْمَى لَا يُبْصِرُنَا وَلَا يَعْرِفُنَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ»۔(ترمذی:2778) حضرت امّ سلمہسے ایک روایت میں نقل کیا گیا ہے: بیشک عورتوں کیلئے بھی ممنوع ہے کہ وہ مَردوں کی طرف دیکھیں جیسا کہ مَردوں کیلئے ممنوع ہے کہ وہ عورتوں کی جانب دیکھیں۔إنَّه يُكْرَهُ لِلنِّسَاءِ أَنْ يَّنْظُرْنَ إِلَى الرِّجَالِ، كَمَا يُكْرَهُ لِلرِّجَالِ أَنْ يَّنْظُرُوا إِلَى النِّسَاءِ۔(کنز العمال:13071) حضرت ابوسعید خدرینبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:ہر صبح (اللہ تعالیٰ کی جانب سے)دو فرشتے پکارکر کہتے ہیں : مَردوں کیلئے عورتوں کے ذریعہ ہلاکت ہےاورعورتوں کیلئے مَردوں کے ذریعہ ہلاکت ہے۔مَا مِنْ صَبَاحٍ إِلَّا وَمَلَكَانِ يُنَادِيَانِ: وَيْلٌ لِلرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ، وَوَيْلٌ لِلنِّسَاءِ مِنَ الرِّجَالِ۔(ابن ماجہ:3999)