عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
حضرت جابرسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺنے کسی عورت کو (اچانک)دیکھا،پس آپﷺ حضرت زینب بنت جحشکے پاس تشریف لے گئے اور اپنی حاجت پوری فرمائی پھرآپﷺ اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: بیشک عورت شیطان کی صورت میں آتی ہے،پس جوشخص اِس میں سے کچھ محسوس کرے اُس چاہیئے کہ اپنے اہل کے پاس چلے جائے ،اِس لئے کہ یہ اُس کے دل میں جو آیا ہے اُس کو کم کردے گا۔إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ،فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ فَإِنَّهُ يُضْمِرُ مَا فِي نَفْسِهِ۔(ابوداؤد:2151) مسلم شریف کی روایت میں ہے: بیشک عورت شیطان کی صورت میں آتی ہے اور شیطان کی صورت میں جاتی ہے،پس جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو دیکھ لے(اور اُسے شہوت محسوس ہو)تو اُسے چاہیئے کہ اپنے اہل کے پاس آجائےاِس لئے کہ یہ اُس کے دل کے خیال کو لوٹادے گا۔إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ، وَتُدْبِرُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ، فَإِذَا أَبْصَرَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ، فَإِنَّ ذَلِكَ يَرُدُّ مَا فِي نَفْسِهِ۔(مسلم:1403) سنن دارمی کی روایت میں ہے : جس شخص کی نگاہ کسی عورت پر پڑجائے اور وہ اُسے اچھی لگے تو اُسے چاہیئے کہ اپنے اہل کے پاس چلا جائے اِس لئے کہ اُس(اہل کے پاس)بھی وہی ہے جو اُس(اجنبیہ)کے پاس ہے۔ أَيُّمَا رَجُلٍ رَأَى امْرَأَةً تُعْجِبُهُ فَلْيَقُمْ إِلَى أَهْلِهِ، فَإِنَّ مَعَهَا مِثْلَ الَّذِي مَعَهَا۔(الدارمی:2261) حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺمسجد میں تشریف فرماتھے کہ اچانک سے قبیلہ مُزینہ ایک عورت زینت اختیار کی ہوئی ناز کے ساتھ چلتی ہوئی مسجد میں داخل ہوئی ،آپﷺنے اِرشاد فرمایا: اے لوگو! اپنی عورتوں کو زینت کی چیزیں پہننے اور مسجد میں ناز کے ساتھ چلنے سے منع کرو اِس لئے کہ بنی