Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

7 - 34
دارِ فانی میں آخرت کی تیاری
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ
فقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَسَلَّمَ اِتَّقِ الْمَحَارِمَ تکُنْ اَعْبَدَ النَّاسِ1؎
اللہ تعالیٰ نے انسان کو دنیا میں بہت سی نعمتیں نصیب فرمائی ہیں لیکن جب خود دنیا ہی نہیں رہے گی تو نعمتیں کہاں تک ہمارے ساتھ رہیں گی۔ اسی لیے اللہ پاک نے قیامت کا نقشہ کھینچا ہے کہ سورج و چاند ٹکڑے کردئیے جائیں گے، پہاڑ روئی کی طرح اُڑنے لگیں گے، زمین   و آسمان سب درہم برہم ہوجائیں گے۔جب دنیا ہی نہ رہے گی تو پھر دنیا کے عیش کہاں رہیں گے؟ لیکن اُس قیامت میں تو دیر ہوسکتی ہے، ہوسکتا ہے کہ دس ہزار سال بعد آئے مگر ایک قیامت بہت قریب آنے والی ہے اس کا نام موت ہے ۔ جس انسان کو موت آگئی سمجھو کہ اس کی قیامت قائم ہوگئی، اس سے دنیا چھوٹ گئی، اب اللہ کے سامنے اس کی پیشی اور آخرت کے سارے مراحل شروع ہوجائیں گے۔ حدیث شریف ہے:
مَنْ مَاتَ فَقَدْ قَامَتْ قِیَامَتُہٗ2؎
جو مرگیا اس کی قیامت قائم ہوگئی، اس کے سارے عیش ختم ہوگئے۔ دنیا میں دو قسم کے لوگ ہیں، بعضوں نے تو خوب دنیا کمائی، زمیں داری، کار، کاروبار، مکان شاندار، قالین، ایئرکنڈیشن جتنی بھی عیش کی چیزیں ہیں انہوں نے حاصل کرلیں لیکن جب ان کا انتقال ہونے لگا تو سب کچھ چھوڑ کے جانے لگے۔ اب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ قبر میں کیا لے جارہے ہیں؟ کسی مال دار آدمی سے، وزیراعظم سے، صدر مملکت سے یا کسی بہت بڑے رئیس سے پوچھو کہ    آج تمہارا جنازہ جارہا ہے، تم اپنے ساتھ قبر میں کتنی زمینیں، کتنا پیسہ اور کتنی دوکانیں لے
_____________________________________________
1؎   جامع الترمذی:4/551، باب من اتقی المحارم فہو اعبد الناس، مطبوعۃ مصر  کنز العمّال:686/15، رقم (42748)الباب الرابع فی فضیلۃ طول العمر
Flag Counter