فیضان رحمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
گھاس پر ننگے پیر چلو، شبنم کی ٹھنڈک تمہارے دماغ کو ٹھنڈا کرے گی۔ بتائیے !ا گر کوئی اناڑی پیر ہوتا تو کہتا کہ بس اب تھوڑا سا ذکر اور کرو، دوچار تجلی اور نظر آجائے اس کے بعد خلافت لے لینا اور خلافت کیا ہوتی وہ اور پاگل ہو جاتا۔ جب میں بمبئی گیا تو میرا ایک پیر بھائی جب دیکھو رورہا ہے، دیکھا کہ وہ تہجدکے وقت اُٹھے اور تہجد پڑھ کر گھنٹوں چیخ چیخ کر رو رہے ہیں، میں سمجھ گیا کہ دماغ معتدل نہیں ہے۔ اس وقت وہاں میرے شیخ حضرت مولانا ابرارالحق صاحب بھی موجود تھے،میں نے حضرت سے عرض کیا کہ حضرت اس شخص کا مزاج غیرمعتدل ہورہا ہے، حضرت نے فرمایا کہ بالکل ٹھیک کہتے ہو، میں نے حضرت سے گزارش کی حضرت کچھ دن کے لیے ان کا علاج میرے سپرد کر دیجیے۔ حضرت نے ان کو بلا کر فرمایا کہ دیکھو! اب حکیم اختر تمہارے مربیّ اور معالج ہیں، جو یہ کہیں وہی کرو۔ میں نے ان سے کہا کہ جتنا وظیفہ پڑھتے ہو سب ملتوی کردو کچھ نہ پڑھو، بس اﷲ والے نیک دوستوں میں ہنسو بولو، گنے کا رس پیو، سیب کا عرق پیو۔ تین چار دن کے بعد وہ معتدل ہونے لگے اور حضرت سے کہنے لگے کہ حضرت! حکیم اختر صاحب نے جو باتیں بتائیں تو مجھے تو دوبارہ زندگی نصیب ہوگئی ورنہ میرا دماغ تو بالکل ہی چل گیا تھا۔ سارا گھر مجھ سے پریشان تھا،ہر وقت بیوی بچوں سے لڑائی کرتا تھا۔ پھر وہ میرے ساتھ ہردوئی تک آئے اور کہنے لگے کہ میں زیادہ روز ان کے ساتھ ان کی صحبت میں رہوں گا۔ تو دوستو! مربی اور شیخ کے بغیر کام نہیں بنتا اور جب اﷲ تعالیٰ سے تعلق نصیب ہوجاتا ہے تو سوکھی روٹی بھی جسم کو لگتی ہے اور اگر دل پریشان ہو، دل میں مصیبت، گھبراہٹ اور وحشت ہو تو کھانا پینا جسم کو کیا لگے گا، زیادہ فکرسے جسم کی ساری مشین خراب ہوجاتی ہے ؎ ہتھوڑے دل پہ ہیں مغزِ دماغ میں کھونٹے بتاؤ عشقِ مجازی کے مزے کیا لوٹے تو دوستو! اﷲ تعالیٰ سے تعلق اتنا بڑا کشتہ ہے کہ آپ کی دنیا بھی بہتر ہوجائے گی اور آخرت بھی بہتر ہوجائے گی۔ ہم تو یہی کہتے ہیں کہ دنیا کے چین ہی کے لیے اﷲ والے بن جاؤ، اﷲ والوں کی صحبت میں چلو اور یہی نیت کرلو کہ چلو دنیا بھی بن جائے گی اور آخرت بھی بن جائے گی، چین و سکون اور روحانی حیات نصیب ہوجائے گی۔اﷲ تعالیٰ سے جب تعلق ہوجاتا ہے تو ؎