ایمان اور عمل صالح کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
مال خرچ کرنے کے بہترین مصارف تقریر ختم ہوگئی۔ اب کچھ ضروری اعلان کرنا ہے۔ ان لوگوں سے کہتا ہوں جو مجھ سے بیعت ہیں کہ اللہ کے دین پر خرچ کرنے کی عادت ڈالیں، یہی کام آئے گا، باقی سب مال یہیں رہ جائے گا۔ جہاں کسی متقی عالم کا دار العلوم بن رہا ہو، مسجد یا مدرسہ بن رہا ہو، اللہ کے دین کی نشر و اشاعت کے لیے کتابیں چھپ رہی ہوں تو اﷲ کے دیے ہوئے مال کو ان ہی کے راستے میں خرچ کرو اور اپنی آخرت بنالو۔ ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ مجھے کہیں سے پیسہ ملنے والا ہے، میں اُس کا انتظار کر رہا ہوں مگر وہ کام ابھی ہو نہیں رہا۔ میں نے کہا کہ ذرا قرآن شریف کی اِس آیت پر نظر ڈالو اِنۡ تَنۡصُرُوا اللہَ یَنۡصُرۡکُمۡ 7؎ اگر تم اللہ کے دین کی مدد کرو گے تواللہ تعالیٰ تمہاری مدد کریں گے ، اورتم انتظار کر رہے ہو کہ پہلے میرا کام ہو جائے، پہلے اللہ میاں مدد بھیج دیں تب میں اللہ کو اپنا مال پیش کروں گا۔ تم تو قرآن شریف کی آیت کے خلاف جا رہے ہو۔ بولو بھئی! اس آیت میں اِنۡ تَنۡصُرُوا اللہَ مقدم ہے یا نہیں؟ یعنی اگر تم اللہ کے دین کے پھیلانے میں، دین کے دارالعلوم اور دین کے مدرسے قائم کرنے میں، دینی کتابوں کی نشر و اشاعت میں مدد کرو گے یَنْصُرْکُمْ تب اللہ تمہاری مدد کرے گا۔ تو پہلے کس کا تذکرہ ہے؟ جو تمہارے پاس ہو پہلے وہ نکالو، بڑی مرغی کا انتظار نہ کرو جو چھوٹا چوزہ موجود ہے وہی قربان کردو۔ اب یہ کہہ رہا ہے کہ میرا چوزہ بڑھ کر مرغی ہوجائے تب ہم اﷲ کی راہ میں خرچ کریں گے۔ بھئی! اللہ تعالیٰ تو ہمارا چوزہ بھی قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تم پانچ روپیہ دو اللہ کے یہاں وہ بھی قبول ہے، اُس کو حقیر مت سمجھو۔ حضرت یوسف علیہ السلام کو خریدنے والی بڑھیا تھوڑا ساپیسہ لے کر گئی تھی، لوگوں نے کہا کہ اِس پیسے سے مصر کے بازار میں حضرت یوسف علیہ السلام نہیں ملیں گے، اُس نے کہا کہ مجھے بھی یقین ہے کہ وہ اتنے سستے نہیں ہیں مگر کم از کم کل قیامت کے دِن میرا نام _____________________________________________ 7؎محمد :7