ایمان اور عمل صالح کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
ساتھ دندناتے پھرتے ہیں۔ اگرچہ کفر کی وجہ سے ان کی داڑھی اور پگڑی ان کے لیے آخرت میں کچھ مفید نہیں لیکن کیا ہمت ہے ان کی! ہم سب کو اس سے سبق لینا چاہیے۔ اکثریت سے متأثر نہ ہونا مؤمن کی شان ہے اسی لیے کہتا ہوں کہ اکثریت مت دیکھو کہ صاحب اکثریت داڑھی نہیں رکھتی اس لیے ہمیں بھی ہمت نہیں ہوتی، کیا سورج ستاروں کی اکثریت دیکھتا ہے؟ حالاں کہ سورج ایک ادنیٰ مخلوق ہے اشرف لمخلوقات بھی نہیں ہے، ولی اللہ بھی نہیں ہے سورج تو ولی اللہ کی خدمت کے لیے ہے، وہ تو خادم الاولیاء ہے سورج چاند، ستارے اور یہ آسمان و زمین اور سمندر اور پہاڑ یہ سب خادم الاولیاء ہیں اولیاء نہیں ہیں۔ عجیب معاملہ ہے کہ سورج ستاروں کی اکثریت سے نہ ڈرے بلکہ دندناتا ہوا نکلے اور ستاروں کو روپوش کردے عَلٰی مَعْرَضِ الْفَنَا کردے، کالعدم کردے تو اپنی آفتابیت سے مومن کی شان بھی یہی ہے کہ اپنے ایمان کی آب و تاب سے سارے عالم کو کالعدم کردے ؎ جہاں جاتے ہیں ہم تیرا فسانہ چھیڑ دیتے ہیں کوئی محفل ہو تیرا رنگِ محفل دیکھ لیتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شام کی منڈی میں غلّہ خرید رہے تھے، عیسائیوں کا ملک تھا لیکن آپ کی وہی داڑھی اور وہی لباس تھا اور منڈی میں بھی آپ اللہ تعالیٰ کی عظمت و محبت اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمتِ رسالت بیان فرما رہے تھے۔یہ ہے ایمان! ایمان کافر کی کھوپڑی پر بھی دندناتا اور تنتناتا ہے، یہ نہیں کہ لندن جا کر سب بھول گئے، میموں کی موم کی بتیاں دیکھ کر اپنی بتی بھول گئے۔ اسی طرح پاجامہ یا لنگی ٹخنے سے اوپر کرنا کیا مشکل ہے بھائی، اگر سردی ہے تو گرم موزہ پہن لو، گرمی ہے تو ٹھنڈا موزہ پہن لو، شریعت کا کوئی کام مشکل نہیں، سب آسان ہے البتہ اس کے خلاف مشکل ہے۔ نظر کی حفاظت کتنی آسان ہے، کسی کو نہ دیکھو بے خبر رہو کہ یہ کیسا ہےیا کیسی ہے، بے خبر رہنا آسان ہے یا باخبر ہونا؟ جب باخبر ہو جاؤ گے تو ان کی صورت اور ان کا ڈیزائن آپ کو رام نرائن کردے گا یعنی پریشان کردے گا اور پھر اسے ریزائن دینا مشکل ہوجائے گا۔