ایمان اور عمل صالح کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
سارے گناہوں کی جڑ بدنظری ہے، دل وہیں سے غیر اللہ میں پھنستا ہے، وہیں سے مولیٰ سے چھوٹتا ہے، بد نظری کے نقطۂ آغاز، زیرو پوائنٹ ہی سے پینٹ اُترتی ہے۔ یہ اتنی خبیث بیماری ہے کہ اس کو سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے آنکھوں کا زِنا فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں فرمایا کہ اے محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)! آپ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں دونوں سے فرمادیجیے کہ نظر کی حفاظت کرو۔ کیوں کہ اس سے دل کا قبلہ بدل جاتا ہے، اب نماز میں لاکھ کہو کہ منہ میرا کعبہ شریف کی طرف تو سینہ تو کعبہ شریف کی طرف رہے گا مگر دل کہیں اور رہے گا۔ الحمدللہ! حکیم الامت کے صحبت یافتہ اور حضرت مفتی محمد حسن امرتسری رحمۃاللہ علیہ کے خلیفہ اور میرے مرشد شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم کے خلیفہ حضرت حاجی افضل صاحب جن کی عمر اس وقت تقریباً نوے سال کی ہوگی ایک زمانہ تھانہ بھون میں رہے ہیں،انہوں نے لاہور میں غلام سرور صاحب اور میرے سب احباب ِ خصوصی سے میری غیرموجودگی میں ایک بات کہی اور جب میں لاہور گیا تو اُن لوگوں نے مجھے خوشخبری سُنائی کہ حاجی افضل صاحب نے یہ کہا کہ اس زمانے میں حکیم محمد اختر نظر کی حفاظت کے مضمون کا مجدِّد ہے۔ اللہ والوں کی ان خوشخبریوں کو میں اپنے حق میں دعا سمجھتا ہوں، اللہ تعالیٰ مجھ کو ایسا ہی بنادیں، اپنے بڑے کوئی بات کہہ دیں تو خود کو اس کا مستحق مت سمجھو، یہ کہہ دو کہ یہ بزرگوں کی دعائیں ہیں، نیک فالیاں ہیں۔ حفاظتِ نظر تقویٰ کی سرحدوں کی حفاظت ہے میں بدنظری کے مرض پر اس لیے زیادہ زور دیتا ہوں کیوں کہ یہ گیٹ ہے، یہ ہمارا واہگہ بارڈر ہے، اگر ہم سرحد پر پولیس نہ رکھیں تو کسی بھی وقت دشمن سرحد کے اندر آجائے گا، ساری دنیا کی مملکتیں اور سلطنتیں اپنے اپنے بارڈر پر سیکورٹی اور فوج رکھتی ہیں، اللہ تعالیٰ نے بھی ہماری آنکھوں کے بارڈر پر غضِ بصر کی سیکورٹی رکھی ہے مگر جب اختر اِس کو بیان کرتا ہے تو بعض لوگ ہنستے ہیں کہ ان کے یہاں تو بس یہی ایک مضمون ہے۔ آپ بتائیے کہ میں یہ سیکورٹی کیسے ہٹادوں، جو لوگ سچے مخلص ہیں جن کو بدنظری اور حرام فعل سے بچنا اور ولی اللہ بننے کا شوق ہے ان سے پوچھو، میرے مضمو ن کی قدر کرو۔ ورنہ جو پاخانے کے کیڑے ہیں وہ میرے عود کی خوشبو کی ناقدری کرتے ہیں۔