ایمان اور عمل صالح کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
ایمان اور عمل صالح کا ربط (قرآنِ پاک کی روشنی میں) اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَلَنُحۡیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً 1 ؎بالطف حیات کے حصول کا طریقہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا جو شخص عملِ صالح کرے گا مِنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی چاہے مرد ہو یا عورت، دونوں میں مساوات ہے عَلٰی سَبِیْلِ التَّسَاوِیْ وَعَلٰی سَبِیْلِ الْمُسَاوَاۃْ دونوں کے لیے ہمارا وعدہ ہے کہ ہم دونوں کو ضرور بالضرور بالطف زندگی دیں گے،کیوں کہ مرد و عورت دونوں اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے ہیں لہٰذااللہ تعالیٰ نے دونوں کو نعمتِ بالطف حیات سے مشرف فرمایا ہے لیکن ایک شرط پر فرمایا کہ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا جو نیک عمل کرے گا۔ اس مثبت شرط میں منفی شرط موجود ہے کہ غیر صالح عمل نہ کرے۔ معلوم ہوا کہ بالطف زندگی نافرمانی سے نہیں پاؤگے۔ اس لیے چوری چھپے حرام مزہ حاصل کرکے زندگی کو غیر شریفانہ طور پر ضایع نہ کرو کیوں کہ بالطف حیات میرے ہاتھ میں ہے، جو تم کو حیات دے سکتا ہے وہ بالطف حیات نہیں دے سکتا؟ _____________________________________________ 1؎النحل:97