ایمان اور عمل صالح کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
ہے، جب شیخِ اوّل کا انتقال ہوا تو آپ بے صادقین ہو گئے، اب دوسرا شیخ تلاش کرو کیوں کہ کُوْنُوْا اَمر ہے اور امر بنتا ہے مضارع سے اور از روئے قواعدِ عربیہ مضارع میں دو زمانہ ہونا ضروری ہے حال اور مستقبل یعنی آخری سانس تک اللہ والوں کا سایہ سر پر رکھو، یہ کبھی مت سوچو کہ اب ہمیں شیخ کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اگر بڑے نہ ہوں تو برابر والوں سے مشورہ کرو، برابر والے بھی نہ ہوں تو اپنے چھوٹوں سے مشورہ لو۔ میرے شیخ نے مجھے حکم دیا تھا کہ کوئی نہ ملے تو اپنے بیٹے مولانا مظہر میاں سے مشورہ کر لیا کرو۔ اب بتاؤ باپ کو حکم دینے والا یہ شیخ کتنا اُونچا ہوگا، کمال ہے میرے شیخ کا کہ باپ کو مقید کر رہا ہے کہ کوئی نہ ملے تو اپنے بیٹے سے مشورہ کرلو، اور میں نے جب بھی اپنے بیٹے مولانا مظہر میاں سے مشورہ کیا، فائدہ اُٹھایا۔ تو دوستو! یہ بتارہا ہوں کہ زندگی بھر اللہ والوں سے پنڈ (جسم) چُھڑانے کی کوشش مت کرو کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں دنیا میں بھی حکم دیا ہے کہ اللہ والوں کے ساتھ رہو اور جنت کے بارے میں بھی فرمایا ہے کہ وہاں بھی پنڈ نہیں چھوٹے گا، مولویوں کو وہاں بھی تلاش کرنا پڑے گا۔ دلیل کیا ہے؟ فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ 5؎جاؤ میرے خاص بندوں سے ملو، میرے عاشقوں سے ملو جو جامع الظاہر و الباطن ہیں، جو ظاہر شریعت پر بھی عمل کرتے ہیں اور باطن میں، اپنے قلوب میں میرا دردِ محبت اور خشیت رکھتے ہیں۔ یہ لوگ میرے عاشقین ہیں۔ اللہ کی محبت کے بغیر علم کی لذت نہیں مل سکتی رس گلّہ ایک مٹھائی کا نام ہے، یہ اصل میں گولائے رس تھا، پھر رس گولا ہوا پھر بگڑتے بگڑتے رس گلّہ ہوگیا۔ اگر علمائے دین کے دل میں اﷲ کا عشق نہ ہو تو علم کا گولا تو ہے مگر اس میں اﷲ کی محبت کا رس نہیں ہے لہٰذا اگر رس گلّہ کھانا ہے تو عالم عاشق کو تلاش کرو یعنی جو عالم اللہ کا عاشق بھی ہو، عشق کے رس کے ساتھ جب علم کا گولا کھاؤگے تو پھر کبھی علمائے دین کا مذاق نہیں اُڑاؤگے، پھر کہوگے کہ ہمیں تو خبر بھی نہیں تھی کہ اﷲ کی محبت کا رس کیسا ہوتا ہے، ہمیں تو آج تک بغیر رس والے گولے ملے تھے، خشک مُلاّ ظاہر ملے تھے، آج معلوم ہوا کہ _____________________________________________ 5؎الفجر:29