ایمان اور عمل صالح کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
میں کیوں داڑھی منڈار ہا ہوں یا کاٹ رہا ہوں، داڑھی منڈانا بھی حرام ہے اور ایک مٹھی سے کم کاٹنا بھی حرام ہے، پھر کتنی داڑھی رکھنا جائز اور واجب ہے؟ ایک مٹھی کے برابرسامنے سے، ایک مٹھی کے برابرسیدھے ہاتھ سے اور ایک مٹھی کے برابربائیں ہاتھ سے۔ جب داڑھی ایک مٹھی سے بڑھ جائے تو بے شک آپ زائد داڑھی کاٹ دیں۔ حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہمیشہ ایک مٹھی سے زائد داڑھی کاٹ دیا کرتے تھے، اور شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ بڑے پیر صاحب فرماتے ہیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ایک مٹھی سے زائد داڑھی کاٹ دیا کرتے تھے۔ پلاٹنگ کے لیے تحریر کی ضرورت نہیں ہوتی، اگر افسرِ اعلیٰ ایک پتھر لگادے تو اس کا بھی اعتبار کیا جاتا ہے تو ہمارے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہماری صورت و سیرت کے افسرِ اعلیٰ ہیں۔ انہوں نے یہ پلاٹنگ کردی کہ ایک مٹھی کے بعد داڑھی کاٹ سکتے ہو۔ اور ریش بچہ یعنی داڑھی کا بچہ کاٹنا بھی حرام ہے، یہ ہمیشہ بچہ ہی رہتا ہے چاہے آپ ستّر سال کے ہوجائیں یہ بچہ ہی رہے گا، اسی لیے اس کا نام ریش بچہ ہے یعنی داڑھی کا بچہ۔ اگر یہ ریش بچہ منہ میں گُھستا ہے تو تیل لگا کر نیچے کر دو، اگر آپ کا چھوٹا سا بچہ نادانی سے آپ کے منہ میں انگلی گُھسائے تو آپ اس کی انگلی نہیں کاٹیں گے ، اسے سمجھائیں گے کہ بیٹا باپ کے منہ میں انگلی نہیں ڈالتے۔ تو جو داڑھی منڈانے یا کاٹنے کا گناہ کرتا ہے تو یہ صورت اس کے دل میں بھی کھٹکتی ہے کہ یااللہ! ہمارے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے تو داڑھی رکھی تھی اور ہم یہ کیا کر رہے ہیں کہ آپ کی شکل کے خلاف جارہے ہیں۔ اہلِ باطل سے حق پر استقامت کا سبق سکھ جو باطل مذہب والا ہے وہ اپنے گرونانک پر جان دیتاہے، داڑھی رکھتا ہے، پگڑی باندھتا ہے، کافر تو اپنے پیشواؤں پر جان دے رہا ہے اور کہیں بھی جائے چاہے ریل میں اکیلا بیٹھا ہو اور ہزاروں آدمی سب داڑھی منڈے ہوں مگر کسی سکھ کو آپ نہیں دیکھیں گے کہ وہ احساسِ کمتری میں مبتلا ہو اور کہے کہ بھئی! کیا کریں مجبوری ہے سب کے سب ہی داڑھی منڈے ہیں۔ انڈیا کے بعض شہروں میں سکھوں کے ایک دو ہی گھر ہیں مگر وہاں بھی وہ داڑھی اور پگڑی کے