ایمان اور عمل صالح کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
اور محبتِ الٰہیہ کے پیشِ نظر ہوتے ہیں ان کی دو رکعت عام آدمی کی ایک لاکھ رکعت سے افضل ہوتی ہے اور اُن کا سجدہ دو سو ملک سے افضل ہوتا ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ لیک ذوقِ سجدۂ پیشِ خُدا خوشتر آید از دو صد دولت تُرا اللہ تعالیٰ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کی قبر کو نور سے بھردے۔ مولانا رومی کے کلام کی بلاغت دیکھو! فرماتے ہیں کہ اے ظالمو! اے بد نظری کے شکاریو! اور مُردوں پر مرنے والے کرگسو! اور اوقاتِ زندگی کو تباہ کرنے والو! اور اپنے مولیٰ کے غضب و قہر میں انفاسِ زندگی گزارنے والو! سنو !اگر اللہ کے حضور میں اللہ والوں کا سجدہ تمہیں نصیب ہو جائے اور دل کو بینائی عطا ہو جائے اور دل کے موتیا پن اور گناہوں کے خبیث مادّوں کا آپریشن ہوجائے تو اُس دن تم کو ایک سجدے میں اتنا مزہ آئے گا کہ خدا کے حضور وہ ایک سجدہ دو سو سلطنت سے بھی افضل معلوم ہوگا۔ یہ ہے کمائی، اس کا نام ہے زندگی۔ نعمت برائے شکر اور منعم برائے ذکر ہے کپڑے پہن کے فخر کرنے والو! ایک دو سال کے بعد وہ کپڑا جمعدار لے جائیں گے اور کوڑے کے ڈھیر پر پھینک دیں گے جہاں کتے اُس پر پیشاب کریں گے۔ اگر یہ چیزیں آپ کے فخر کی ہیں تو آپ کی قابلِ فخر چیز پر کتا موت رہا ہے۔ اور شامی کباب اور بریانی اور پُلاؤ کی مستیاں اور اُس کی خوشبو سے جھوم جھوم کر کھانے والو! مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خوشبودار کھانے کھا کر لیٹرین میں بد بو دار مال کیوں نکال رہے ہو۔ معلوم ہوا کہ نعمت تو کھاؤ مگر نعمت سے دل نہ لگاؤ، دل نعمت دینے والے سے لگاؤ، نعمت برائے شکر ہے برائے ذکر نہیں ہے اور نعمت دینے والابرائے ذکر ہے۔ فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ اَذۡکُرۡکُمۡ وَاشۡکُرُوۡا لِیۡ وَ لَا تَکۡفُرُوۡنِ 3؎ اس آیت میں اﷲ کا ذکر پہلے ہے اور نعمت کا شکر بعد میں ہے۔ _____________________________________________ 3؎البقرۃ:152