Deobandi Books

ایمان اور عمل صالح کا ربط

ہم نوٹ :

14 - 26
مثبت میں شرطِ منفی موجود نہیں ہے؟ پس مطلب یہ ہوا کہ جو عملِ صالح کرے چاہے مرد ہو یا عورت،اس میں یہ منفی شرط موجود ہے کہ اگر گناہ میں رہو گے، غیر صالح عمل میں رہوگے تو مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا نہیں رہو گے،پھر میرا بالطف حیات دینے کا وعدہ تمہیں کیسے ملے گا، فَلَنُحۡیِیَنَّہٗ  حَیٰوۃً  طَیِّبَۃً ہم ضرور بالضرور اُس شخص کو بالطف حیات دیں گے جس کی ہر سانس عملِ صالح میں مشغول ہے،جس کی حیات عملِ صالح میں مشغول ہے، جس کی زندگی عملِ صالح میں مشغول ہے، اور وہ مؤمن بھی ہو، یہاں عملِ صالح کے ساتھ ایمان کی شرط ہے کیوں کہ ایمان جیسا ہوگا عملِ صالح بھی ویسا ہوگا۔ اسی لیے اب کوئی بڑے سے بڑا ولی کسی ادنیٰ  صحابی کے برابر نہیں ہوسکتا کیوں کہ اب قیامت تک صحابہ جیسا ایمان کوئی نہیں پاسکتا لیکن اس زمانے میں جس کی جتنی عظیم الشان ایمانی کیفیت ہوگی اتنا ہی عظیم الشان اس مومن کا درجہ ہوگا۔
خانقاہوں میں جانے کا مقصد کیا ہے؟
اِسی ایمانی کیفیت کے لیے ہم خانقاہوں میں اہل اللہ کی خدمت میں جاتے ہیں، کسی پیر کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ فجر کی فرض نماز کی دو رکعت کو چار کردے یا عصر کی چار فرض کو دو کردے۔ ہم وہاں مقدار کے لیے نہیں جاتے، کمیات کے لیے نہیں جاتے، ہم مغرب کی تین رکعت کو ساڑھے تین کرنے کے لیے خانقاہ نہیں جاتے لیکن تین رکعت کیسے ادا ہونی چاہیے، کس دردِ دل سے ادا ہونی چاہیے وہ دردِ دل لینے ہم خانقاہوں میں جاتے ہیں، ہم کیفیاتِ دردِ دل،   کیفیاتِ احسانیہ، کیفیاتِ اخلاصیہ، کیفیاتِ خشیتیہ، کیفیاتِ محبتیہ کے لیے جاتے ہیں، اللہ تعالیٰ کی محبت سیکھنے جاتے ہیں تاکہ ہمارا سجدہ سجدہ ہو جائے، جب منہ سے سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی نکلے کہ اے میرے پالنے والے! آپ بہت عالی شان ہیں، پاک ہیں، اور جب  سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ نکلے کہ اے میرے پالنے والے! آپ پاک بھی ہیں اور عظیم الشان بھی ہیں تو جب کیفیاتِ احسانیہ حاصل ہوں گی پھر ایک ایک لفظ میں مزہ آئے گا تب آپ کو خدا کے حضور ایک سجدہ دو سو سلطنت سے افضل معلوم ہوگا۔ اسی لیے اولیاء اللہ کی دو رکعت، عارفین کی دو رکعت غیر عارفین کی ایک لاکھ رکعت سے افضل ہوتی ہے، ہمارے دادا پیر حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ عارفین یعنی جنہوں نے اللہ کو پہچان لیا، جن کے سجدے عظمتِ الٰہیہ، خشیتِ الٰہیہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بالطف حیات کے حصول کا طریقہ 6 1
3 از رُوئے حدیثِ پاک گناہ کی دو علامات 7 1
4 داڑھی کتنی بڑی رکھنی چاہیے؟ 7 1
6 اہلِ باطل سے حق پر استقامت کا سبق 8 1
7 اکثریت سے متأثر نہ ہونا مؤمن کی شان ہے 9 1
8 بدنظری کے حرام ہونے کی دل نشیں توجیہ 10 1
9 بدنظری سے چین ملنا ناممکن ہے 10 1
10 عورتیں بھی ولی اللہ ہوسکتی ہیں 11 1
11 ٹی وی بیچنے کا شرعی مسئلہ 11 1
12 آیت مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا … الخ کی ایک علمی شرح 12 1
15 خانقاہوں میں جانے کا مقصد کیا ہے؟ 14 1
16 نعمت برائے شکر اور منعم برائے ذکر ہے 15 1
17 عملِ صالح پر بالطف حیات کا وعدہ 16 1
18 بدنظری کے خلاف جہاد کارِ تجدید ہے 16 1
19 حفاظتِ نظر تقویٰ کی سرحدوں کی حفاظت ہے 17 1
20 اللہ کے عشاق کی نقل سے اللہ کی محبت بڑھتی ہے 18 1
21 چاٹگام کے نام کی ایک دلچسپ شرح 19 1
22 اولیاء اللہ باعتبارِ روح عرشِ اعظم سے رابطہ رکھتے ہیں 19 1
23 پہلے مرشد کے بعد دوسرے مرشد کی ضرورت 20 1
24 اللہ کی محبت کے بغیر علم کی لذت نہیں مل سکتی 21 1
25 ولایت کے دو اجزا 23 1
26 مال خرچ کرنے کے بہترین مصارف 24 1
27 اعمالِ صالحہ کے مدارج ایمان کے مدارج پر موقوف ہیں 12 12
29 معصیت اور عملِ صالح میں تضاد ہے 13 12
Flag Counter