ایمان اور عمل صالح کا ربط |
ہم نوٹ : |
|
اللہ کے قانون کو توڑ کر جو دِل کو حرام لذتیں دے رہاہے اس کا کیا تصوف ہے، یہ زندگی کو ضایع کررہا ہے، جب موت آئے گی تب پتا چلے گا کہ آہ ہم نے کس سے توڑا تھا اور کس سے جوڑا تھا ؎ بقول دشمن پیمانِ دوست بشکستی ببیں کہ از کہ بُریدی و با کہ پیوستی شیطان دشمن کے کہنے پر دوست یعنی مولیٰ سے تعلق توڑ رہا ہے اور شیطان دشمن سے تعلق جوڑ رہا ہے، ارے ظالم! یہ تو دیکھ کہ کس سے جوڑا اور کس سے توڑا۔ سُن لو! قبر میں کوئی تمہارے کام نہیں آئے گا بلکہ دنیا ہی میں جب بوڑھے ہو جاؤ گے تو کوئی نہیں پوچھے گا لیکن اللہ تعالیٰ اور اللہ تعالیٰ کے عاشق ہر حالت میں پوچھتے ہیں، غریب کو بھی اللہ ملتا ہے، امیر کو بھی، بادشاہ کو بھی، عالم کو بھی اور غیرعالم کو بھی، جو چاہے اللہ کا ولی بن سکتا ہے کیوں کہ مسلمان کے پاس ایما ن تو ہے ہی اب وہ اپنے ایمان میں ایک جُز اور شامل کرلے اور وہ ہے تقویٰ۔ یہ دو کیمیکل کی عجیب ٹیکنا لوجی بتا رہا ہوں کہ ایمان کے کیمیکل میں تقویٰ کا کیمیکل داخل کردو بس ولایت کا کیمیکل بن گیا۔ ولایت کے دو اجزا اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں اپنا ولی بننے کے دو ہی جز تو بتائے ہیں، دو ہی کیمیکل ہیں تیسرا نہیں ہے کہ اے ایمان والو! اگر تم متقی ہو جاؤ اور گناہ چھوڑدو تو بس تم میرے ولی ہو۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرمارہے ہیں: اَلَاۤ اِنَّ اَوۡلِیَآءَ اللہِ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ کَانُوۡا یَتَّقُوۡنَ 6 ؎غور سے سُن لو! میرے اولیاء وہی ہیں جو ایمان لانے کے بعد گناہوں سے اپنے کو محفوظ کرلیں۔ حرام لذتوں سے اپنی شرافتِ طبعیہ اور حیا و شرم کے سبب وہ مجھ سے شرما گئے کہ کب تک مالک کو ناراض کر کے حرام لذت ٹھونسو ں گا؟ _____________________________________________ 6؎یونس:62۔63