Deobandi Books

نسبت مع اللہ کے آثار

ہم نوٹ :

16 - 42
تمہارے اندر جو خوشبو بند ہے وہ کب تک بند رہے گی، اب تیار ہوجاؤ اور میرے جھونکوں کی آغوش میں آجاؤ جو تمہاری مہر توڑ دیں گے اور پھر تم بھی ہمارے ساتھ سیر کو چلو، خود بھی مہکو اور سب کو مہکاؤ، ذاتی خوشبو کو متعدی کر لو۔ ہماری روح کی کلیوں میں اللہ کی محبت کی جو خوشبو پوشیدہ ہے اللہ والوں کی صحبتوں کی نسیمِ سحری کے جھونکوں سے وہ مہر ٹوٹ جاتی ہے ورنہ لوگ اللہ کی محبت کی امانت کو لیے قبروں میں چلے جاتے ہیں اور وہ خوشبو اُجاگر نہیں ہوتی، دل کے اندر ہی اندر دفن ہو کر رہ جاتی ہے، نہ خود مہکتی ہے نہ دوسروں کو مہکاتی ہے۔ میں نے کہا کہ اس شعر میں سلوک کا بہت بڑا درس ہے لہٰذا آج میں اسی شعر پر تقریر کروں گا کہ     ؎
بوئے  گل  سے  یہ  نسیمِ  سحری  کہتی  ہے 
حجرۂ  غنچہ  میں  کیا  کرتی ہے  آ سیر کو   چل
اور کلی کی خوشبو سیر کو کب چلے گی؟ جب اس کی مہر ٹوٹ جائے گی اور روح کی کلیوں کی یہ مہر  اللہ والے توڑتے ہیں۔ نسبتِ باطنی تدریجاً نہیں اچانک عطا ہوتی ہے اور اس کی مثال میں   حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جس طرح بچہ آہستہ آہستہ بڑا ہوتاہے اور پندرہ سال میں ایک دن اچانک بالغ ہوجاتاہے، بلوغ میں تدریج نہیں ہوتی کہ آج چار آنہ بالغ ہوا، کل دس آنہ  بالغ ہوا، آہستہ آہستہ بلوغ کی طرف منزل طے کرتا ہے اور جب پندرہ سال کا ہوجاتا ہے تو اچانک ایک دن احتلام ہوجاتا ہے،ایسا نہیں ہوتا کہ ایک دن ایک قطرہ نکلا،دوسرے دن تین قطرے نکلے اور اخیر میں ایک دم سے کامل ہوگیا۔
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس طرح جسمانی بلوغ اچانک عطا ہوتا ہے اسی طرح نسبتِ باطنی بھی جب عطا ہوتی ہے آنِ واحد میں اچانک عطا ہوتی ہے، اس میں تدریج نہیں ہوتی، اللہ تعالیٰ جس کو صاحبِ نسبت بناتے ہیں، جس بندے کے دل میں اللہ تعالیٰ اپنی نسبتِ خاصہ اور تعلق مع اللہ علٰی سطح الولایۃ عطا فرماتے ہیں یعنی ولایتِ خاصہ کے اعتبار سے جن کو اولیائے صدیقین والا تعلق دیتے ہیں اور اس تعلق خاص سے اُس کے دل میں اپنی تجلی فرماتے ہیں تو اُس کے دل میں حق تعالیٰ کی ذات متجلی ہوتی ہے اور یہ تجلی تدریجاً نہیں ہوتی اچانک ہوتی ہے اور مکمل ہوتی ہے جیسے دنیاوی بادشاہ آپ کے کمرے میں آنا چاہے تو ایسا نہیں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 الہامِ فجور کے اسرار 6 1
4 حرام خواہشات کے انہدام سے نسبت مع اﷲ کی تعمیر ہوتی ہے 8 1
5 خواہشات کے ویرانے میں خزانۂ تقویٰ کی مثال 10 1
6 حرام خواہشات سے بچنے کا غم اُٹھانا ہی تقویٰ ہے 10 1
7 آیت وَ زِدْنٰھُمْ ھُدًی سے ایک مسئلۂ سلوک کا استنباط 12 1
8 تزکیۂ نفس پر فلاح کا وعدہ ہے 13 1
9 اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ اﷲ تعالیٰ سے محبت کا عہد ہے 14 1
10 صحبتِ اہل اﷲ روح کی کلیوں کے لیے نسیمِ سحری ہے 15 1
11 عطائے نسبت کی علامات مع تمثیلات 17 1
12 خانقاہ تھانہ بھون کی اجمالی تاریخ 19 1
14 خانقاہ کے معنیٰ 20 1
15 شیخ کی اپنے بعض مرید پر خاص شفقت 21 1
16 بڑے پیر صاحب کا ارشاد 22 1
17 مولانا رومی کی مولانا حسام الدین سے محبت 22 1
18 آفتابِ نسبت مع اﷲ کو حسد کی خاک نہیں چھپا سکتی 24 1
19 گناہ کے تقاضوں سے گھبرانا نہیں چاہیے 24 1
20 حفاظتِ نظر پر حسنِ خاتمہ کی بشارت 25 1
21 نسبت مع اﷲ کے حصول کا واحد راستہ اہل اﷲ کی محبت ہے 26 1
23 اہل اﷲ کو آزمانا نادانی ہے 27 1
24 حضرت عبد اﷲ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ اورذاذان کا واقعہ 29 1
25 ارواحِ عارفین کی مستی و سرشاری 30 1
26 عشقِ مجازی کی تباہ کاریاں اور ان سے نجات کا طریقہ 31 1
27 توبہ سے رِند بادہ نوش بھی ولی اﷲ ہوجاتا ہے 28 1
Flag Counter