طریق الی اللہ |
ہم نوٹ : |
|
عربی شاعر کا شعر ہے کہ اﷲ پر مشکل نہیں کہ اپنے کسی ولی کے دل میں پورا عالم بھر دے ، اب رہ گئی جنت تو جب خالقِ جنت دل میں آتا ہے یعنی اپنی تجلئ خاصہ سے متجلی ہوتا ہے تو جنت والوں کو تو جنت تقسیم ہوکر ملے گی مگر خالقِ جنت پر جو فدا ہے دنیا ہی میں اﷲ اس کے دل میں جنت کا رس اور پوری دنیا کی لیلاؤں کا نمک گھول دیتا ہے۔ اورایک فائدہ اور بھی ہے۔ دنیا کی لیلاؤں کو مہر دینا پڑتا ہے، روٹی کپڑا مکان اور معجون مغلظ بھی کھانا پڑتا ہے لیکن جب اﷲ دل میں آتا ہے تو سارے عالم کی لیلاؤں کا رس اﷲ دل میں گھول دیتا ہے، نہ غسل واجب ہوتا ہے نہ مہر، بس کیا کہوں! اس مزہ کے بیان سے زبان قاصر ہے۔ اس پر میرا ایک شعر ہے ؎ وہ شاہِ جہاں جس دل میں آئے مزے دونوں جہاں سے بڑھ کے پائے بتاؤدونوں جہاں افضل ہیں یا خالقِ دو جہاں افضل ہے؟ تو جب دونوں جہاں سے افضل دل میں آتا ہے تو اﷲ تعالیٰ دل کو دونوں جہاں سے مستغنی کردیتا ہے، ایسا بندہ اﷲ سے جنت کا سوال تو کرے گا مگر جنت کو درجۂثانوی میں رکھے گا جیسے حدیث میں ہے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ 10؎اے اﷲ! میں آپ کی رضا مانگتا ہوں اور جنت بھی مانگتا ہوں تو جنت کو درجۂ ثانوی فرمایا اور اﷲ کی رضا اور جنت میں واؤ عطف داخل کیااورعربی زبان کا قاعدہ ہے کہ معطوف علیہ اور معطوف میں مغایرت ہوتی ہے تواﷲ کی محبت کی ڈش اور ہے اور جنت کی ڈش اور ہے، جتنے عربی داں علمائے دین یہاں ہیں ان سے پوچھ لو، اختر غیرعلماء کی مجلس میں نہیں ہے، علمائے دین کی مجلس میں ہے، بتاؤ! معطوف اور معطوف علیہ میں مغایرت لازم ہے یا نہیں؟ استغفار اور توبہ کے مفاہیم میں فرق جیسے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا: _____________________________________________ 10؎المسند للامام الشافعی :123