طریق الی اللہ |
ہم نوٹ : |
|
سے بھی بچے، لہٰذا اس پر بھی مت جاؤ کہ یہ حسین ہے یا نہیں، ہم حسن کے ریسرچ آفیسر نہیں ہیں، شبۂ حسن سے بھی احتیاط کرو۔ جب میرا استنبول کا سفر ہوا تو راستے میں ایک صاحب بہت بول رہے تھے، جب استنبول آگیا تو میں نے کہا کہ آگیا استنبول،اب بول کیا بولتا ہے؟ وہاں بہت زیادہ عریانی اور فحاشی ہے۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ یہاں شیطان ایک طریقے سے تم کو گمراہ کرے گا کہ ہم مولانا لوگ ہیں، ان عورتوں کو خوب اچھی طرح دیکھو تاکہ اپنے اپنے ملکوں میں یہاں کی فحاشی کی بُرائیاں پیش کریں کہ وہاں عورتوں کا ایسا لباس ہے اور ایسی عریانی اور بے پردگی ہے۔ان کا جغرافیہ بیان کرنا اور ان عورتوں کو دیکھ دیکھ کر ان کے حسن کی ریسرچ کرنا ہرگز جائز نہیں ہے، آپ کو اﷲ تعالیٰ نے ریسرچ آفیسر، تفتیشی افسر نہیں بنایا ہے، لہٰذا ان عورتوں سے بھی نظر بچاؤ اور لڑکوں سے بھی نظر بچاؤ۔ جوانی بچانے والا دوسرا کام اور ایک کام سے اور بچنا ہے جو جوانی برباد کردیتا ہے یہاں تک کہ آدمی شادی کے قابل بھی نہیں رہتا، وہ ہے استمناء بالید ، ہینڈ پریکٹس، بیت الخلاء میں گئے اور صابن لگا کر منی نکال دی، ابھی حال ہی میں ایک نوجوان جس نے اپنی صحت خراب کرلی تھی اسے پچاس ہزار روپے مہر دے کر اپنی بیوی کو طلاق دینی پڑی، وہ بھی ہاتھ سے منی نکالتا تھا، اس کی بیوی نے خط لکھا کہ اس کی صحت خراب ہے اور مزاج بہت رومانٹک ہے، دیر تک گود میں بٹھاتا ہے چوما لیتا ہے مگر اس کے اندر دم نہیں ہے، جو اصلی کام ہے اس کی طاقت نہیں ہے، لہٰذا مجھے اس سے طلاق دلواؤ چناں چہ اسے طلاق دینی پڑی اور پچاس ہزار روپے مہر بھی دینا پڑا۔ اگر میرا بس چلتا تو میں تمام عالَم کے مدارس اور اسکولوں میں یہ تقریر کرتا تاکہ نوجوانوں کی جوانی تباہ نہ ہو اور ان کو شرمندگی نہ ہو مگر اتنی طاقت نہیں ہے۔ لیکن میری ایک کتاب ہے اس کا نام ہے ’’روح کی بیماریاں اور ان کا علاج‘‘ اگر بڑی کتاب نہ خرید سکو تو میرا ایک مختصر رسالہ ہے ’’عشقِ مجازی اور بد نظری کا علاج‘‘ اگر چاہو تو یہ رسالہ مفت منگا لو۔ لاہور میں ہماری خانقاہ ہے، وہاں سے ہمارے وعظ مفت میں ملتے ہیں، ایک کارڈ اور ڈاک خرچ بھیجنا پڑے