طریق الی اللہ |
ہم نوٹ : |
|
نمبر۱۔ کسی نامحرم عورت کو مت دیکھو چاہے اپنی بھابھی کیوں نہ ہو، کتنی ہی قریبی رشتہ دار کیوں نہ ہو، کوئی آپ کو کتنا ہی بدنام کرے کہ آپ ہم کو کیوں نہیں دیکھتے؟ آپ کہہ دیجیے کہ نظر کی حفاظت اﷲ تعالیٰ کا حکم ہے،میں آپ کو خوش کروں یا اﷲ کو خوش کروں؟ اﷲ بڑھ کر ہے یا تم بڑھ کر ہو؟ اگر ایئر ہوسٹس اعتراض کرے کہ مولانا! کیا آپ کا اسلام یہی ہے کہ ہم کو دیکھتے ہی نہیں؟ تو اگر انگریزی جانتے ہو تو ان کو انگریزی میں بتاؤ، اگر اردو جانتے ہو تو اردو میں بتاؤ کہ یہ ہمارے اﷲ کا حکم ہے، جس نے ہم کوآنکھ دی ہے اس کا حکم ہے کہ ہم آپ کو نہ دیکھیں۔ اب میرا ایک شعرسن لو ؎ وہ آگئے جب سامنے نابینا بن گئے جب ہٹ گئے وہ سامنے سے بینا بن گئے اوریہ بھی میرا شعر ہے ؎ نہ دیکھیں گے نہ دیکھیں گےانہیں ہرگز نہ دیکھیں گے کہ جن کو دیکھنے سے رب میرا ناراض ہوتا ہے اوراگر شیطان کہے کہ بدنظری کرلو بہت مزہ آئے گا اور گجراتیوں کو گجراتی زبان میں سِکھاتا ہے کہ بہت مجا آئے گا تو اس کا جوا ب بھی سن لو ؎ ہم ایسی لذتوں کو قابلِ لعنت سمجھتے ہیں کہ جن سے دوستو مولیٰ میرا ناراض ہوتا ہے نفس کتنا ہی کہے، کتنا ہی تڑپے مگر آپ راولپنڈی کی سڑکوں پر بھی نامحرم عورتوں کو مت دیکھو اور اپنے گھروں میں، رشتہ داروں میں جاؤ توبھی کسی نامحرم خاتون کو مت دیکھو، ایسے ہی اپنی کلاس کے جن لڑکوں میں کشش ہے ان کو بھی مت دیکھو،یہ حدیث کا حکم ہے اورہمارے اکابر نے بھی اس معاملے میں سخت احتیاط سے کام لیا ہے۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا حفاظتِ نظر کا اہتمام علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: