طریق الی اللہ |
ہم نوٹ : |
|
اے محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) اپنے رب کا نام لو۔ علامہ قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃ اﷲ علیہ تفسیر مظہری میں لکھتے ہیں کہ صوفیا جو اﷲ اﷲ کا ذکر کرتے ہیں اس کا ثبوت اس آیت سے ملتا ہے کہ اپنے رب کا نام لیجیے۔ بتاؤ! رب کا نام کیا ہے؟ اﷲ ہے یا نہیں؟ تبتّل کا ثبوت آگے اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ تَبَتَّلۡ اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا غیر اﷲ سےقلب کو خالی کرلو، لیکن یہ مطلب نہیں کہ شہر چھوڑ کر جنگل بھاگ جاؤ۔ جسم کے ساتھ تو شہر میں رہو مگر قلب شہر میں نہ رہے، اس پر میرا ایک شعر ہے ؎ دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے یہ سب کے ساتھ رہ کے بھی سب سے جدا رہے حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جنگل بھاگنا جائز نہیں ہے، بلکہ اپنے قلب میں تعلقِ غیراﷲ کو مغلوب کر کے اﷲ کے تعلق کو غالب رکھنا تبتل ہے، قلب سے غیر اﷲ کو خالی کرنا یہی ہے نہ کہ بیوی بچوں کو چھوڑ کر جنگل بھاگ جانا، بال بچوں میں رہو مگر دل پر اﷲ تعالیٰ کی محبت غالب رہے، جگر شاعر کہتا ہے ؎ میرا کمالِ عشق بس اتنا ہے اے جگرؔ وہ مجھ پہ چھا گئے میں زمانے پہ چھا گیا جس کے دل پر اﷲ چھا جاتا ہے وہ جہاں جاتا ہے غالب رہتا ہے۔ محبت سے ذکر کرنے کا ثبوت تصوف میں جو یہ کہا جاتا ہے کہ اﷲ کا ذکر محبت سے کرو، تو اﷲ کے ذکر میں محبت کی چاشنی لانا کہاں سے ثابت ہے؟ حکیم الامت نے فرمایا کہ وَ اذۡکُرِ اسۡمَ رَبِّکَ میں ’’رب‘‘ کا جو