طریق الی اللہ |
ہم نوٹ : |
|
بس نظریں بچا کر رکھو۔ دیکھو! اﷲ نے جو یہ پلک دی ہے،یہ آٹو میٹک پرد ہ ہے،دنیا کے پردوں کے لیے بجلی کا بٹن دبانا یا ڈورکھینچنی پڑتی ہے لیکن اﷲ نے ہماری پلک کو خود کفیل بنایا ہے تاکہ جب کوئی نامناسب شکل سامنے آئے اسے بند کرلو اور جب چاہو کھول لو، یہ پردہ کسی بٹن، کسی ڈوری کا محتاج نہیں۔آہ! جس اﷲ نے ہمیں غضِ بصر کا حکم دیا ہے اسی اﷲ نے ہمیں خود کفیل آنکھیں دے دیں۔ اﷲ تعالیٰ آگے فرماتے ہیں لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ فَاتَّخِذۡہُ وَکِیۡلًا علامہ قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃاﷲ علیہ تفسیر مظہری میں فرماتے ہیں کہ اے خشک مُلَّاؤ! نفی اثبات کے ذکر پر اعتراض مت کرو لَا اِلٰہَ اِلَّاھُوَ سے نفی اثبات کا ذکر ثابت ہوتا ہے اور فَاتَّخِذْہُ وَکِیْلًا تم اﷲ کو اپنا وکیل اور کارساز بنالو۔ اس سے توکل کا مسئلہ ثابت ہوگیا کہ ایسے مالک کو جو مغرب اور مشرق کا مالک ہے اور دن اور رات پیدا کرتا ہے اس کو اپنا کارساز بنالو۔ تو قرآنِ پاک سے توکل کا مسئلہ، تبتل کا مسئلہ، ذکرِ اسمِ ذات کا مسئلہ اور ذکر نفی اثبات کا مسئلہ ثابت ہوگیا۔ اقوالِ مخالفین پر صبر اور ھجرانِ جمیل کی تفسیر اب ایک مسئلہ یہ ہے کہ بعض لوگ صوفیوں کا مذاق اڑاتے ہیں کہ کیا گول ٹوپی پہنے ہوئے پیری مریدی کے چکر میں ہو! تو اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: وَ اصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ وَ اہۡجُرۡہُمۡ ہَجۡرًا جَمِیۡلًا جو تمہیں بُرا بھلا کہیں تم اس پر صبرکرو، انتقام نہ لواور اس سے الگ ہو جاؤ، ایسے بے وقوفوں کے قریب بھی نہ رہو، مگر الگ ہونے میں ایک قید سن لو وَاھْجُرْھُمْ ھَجْرًاجَمِیْلًا تمہاری جدائی میں جمال ہو، یہ.نہیں کہ ابے تیری ایسی تیسی کردوں گا، گالی گلوچ مت کرو ھجران جمیل اختیار کرو اور ھجران جمیل کی تفسیر ہے: اَلَّذِیْ لَاشَکْوٰی فِیْہِ وَلَا اِنْتِقَامَ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ ہجران جمیل جمال کے ساتھ جدائی اختیار کرنے کو کہتے ہیں جس میں شکایت اور غیبت نہ ہو اور انتقام بھی نہ ہو،کیوں کہ منتقم ولی اﷲ نہیں ہوسکتا اور کوئی ولی اﷲ منتقم نہیں ہوتا۔اب اس کے بعد ایک سوال اور اس کا جواب دےکرمضمون ختم کرتا ہوں۔