طریق الی اللہ |
ہم نوٹ : |
|
میرے مرشد شاہ عبد ا لغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ مولانا ماجد علی جونپوری رحمۃ اللہ علیہ ساری زندگی مولانا یحییٰ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو اشکبار آنکھوں سے شکریہ کا خط لکھتے رہے کہ آپ کا احسانِ عظیم ہے کہ مجھ جیسے آزاد منش کو مولانا گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ کے ہاتھ پر بیعت کرا کے اﷲ کی محبت کی زنجیروں میں گرفتار کرلیا۔ مولانا ماجد علی کا علم اتنا تھا کہ حکیم الامت ان کے احترام میں کھڑے ہوجاتے تھے۔ طلبائے کرام میں علمی استعداد پیدا کرنے والے تین اعمال تو حکیم الامت نے فرمایا کہ اگر طالبِ علم حضرات تین کام کرلیں، تو میں ان کے قابل عالم ہونے کی ضمانت لیتا ہوں: نمبرایک رات کو مطالعہ کریں اور مجہولات سے معروفات کو الگ کرلیں کہ کیا سمجھا اور کیا نہیں سمجھا، جو سمجھ میں نہیں آیا اس کو ذہن نشین کرلیں۔ دوسرا عمل یہ ہے کہ استاذ کے سامنے اپنے مجہولات کو معروفات بنانے کی کوشش کریں کہ رات میں جو ہم نے نہیں سمجھا تھااب اس کو اپنے استاذ کی تقریر سےسمجھ لیں کہ یہ حصہ ہماری سمجھ میں نہیں آیا تھا اب سمجھ میں آگیا تو اس طرح مجہول کی جہالت دور ہوگئی۔ اور نمبر تین یہ ہے کہ کسی طالبِ علم سے تکرار کر لیں۔ حضرت نے فرمایا کہ بس ان تین اعمال کے بعد میں اس عالم کے قابل ہونے کی اور استعداد کی ضمانت لیتا ہوں، ہر وقت رٹّا لگانے کی ضرورت نہیں ہے،ان شاء اﷲ ان ہی تین اعمال کی بدولت صلاحیت اورملکہ پیدا ہوجائے گا، چاہے پڑھا ہوا یاد رہےیا نہ رہے، مگر عبارت سمجھنے کی صلاحیت پیدا ہو جائے گی۔ علم میں برکت حاصل کرنے کا طریقہ لیکن ایک بات عرض کردوں کہ علم کی برکت اور ہے اور محنت اور ہے۔ برکت کی تعریف امام راغب اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر مفردات القرآن میں لکھی ہے کہ برکت کےمعنیٰ فیضانِ رحمتِ الٰہیہ ہیں۔یعنی اﷲ کی رحمت کی بارش، تو برکت حرکت سے کہیں زیادہ مفید ہے، کتنی ہی محنت کرلو لیکن جس کے اندر برکت ہوگی اس کا مقابلہ محنت کرنے والا نہیں کرسکتا اور برکت دو وجہ سے آتی ہے:نمبر۱۔اساتذہ کا ادب کرو، کسی استاذ کی غیبت مت کرو،