طریق الی اللہ |
ہم نوٹ : |
|
بھی جائز ہے مگر افضل یہی ہے کہ وتر سے پہلے پڑھ لو اور وتر کو آخر میں پڑھو۔ مولانا یوسف بنوری رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھ سے یہ بات فرمائی۔ وسیلہ کا مدلل ثبوت ایک مرتبہ میرےشیخ حضرت مولانا شاہ عبد الغنی پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ کی خدمت میں مولانا یوسف بنوری رحمۃ اﷲ علیہ تشریف فرما تھے، میں بھی موجود تھا کہ ایک شخص نے پوچھا کہ وسیلہ پکڑنا کہاں سے جائز ہے؟ آپ لوگ جو شجرہ پڑھتے ہیں اور بزرگوں کا وسیلہ پکڑتے ہیں یہ کہاں سے جائز ہے؟ میرے شیخ نے فرمایا کہ ہمارے بڑے مولانا یوسف بنوری رحمۃاﷲ علیہ موجود ہیں، یہ اس کا جواب دیں گے۔مولانا یوسف بنوری نے فرمایا کہ میں وہ جواب دیتاہوں جو علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃاﷲ علیہ نے دیا تھا کہ حدیث میں ہے کہ تین آدمی غار کے منہ پر چٹان گرنے کی وجہ سے پھنس گئے، تینوں نے اپنے اپنے عمل کا واسطہ دیا، ایک کےعملِ مقبول کی برکت سے پہلے تہائی چٹان ہٹی پھر دوسرے کے عملِ مقبول کی برکت سے تہائی چٹان ہٹی اور پھر تیسرے کے عملِ مقبول کی برکت سے پوری چٹان ہٹ گئی۔تو جب قالب کےعمل کاواسطہ دینا جائز ہے تو اﷲ والوں سے محبت کرنا تو قلب کا عمل ہے اور قلب قالب سے اعلیٰ ہوتا ہے پھر اس کا وسیلہ دینا یعنی اﷲ والوں سے اپنی قلبی محبت کا وسیلہ دینا کیسے جائزنہیں ہوگا؟ جب قالب کا عمل وسیلہ بن سکتا ہے تو قلب کا عمل کیوں وسیلہ نہیں بن سکتا؟اس پر میں عرض کرتا ہوں کہ یہی وجہ ہے کہ نظر کی حفاظت پر حلاوتِ ایمانی کا وعدہ ہے، کیوں کہ نظر بچانے پر دل تکلیف اُٹھاتا ہے، دل مزدور بن جاتا ہے اور دل بادشاہ ہے، تو جب بادشاہ مزدوری کرتا ہے تو اس کی مزدوری کی قیمت بھی عام مزدور سے زیادہ ہوتی ہے۔ سلوک کے آخری اسباق سید الانبیاءصلی اللہ علیہ وسلم کو ابتدا ہی میں کیوں دیے گئے؟ تو میں عرض کررہا تھا کہ علامہ قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃ اﷲ علیہ تفسیرِ مظہری میں