کے خزانے میں کوئی کمی نہیں ہوسکتی۔اور علیم کی کیا تفسیر ہے؟اَیْ عَلِیْمٌ مَنْ ھُوَاَہْلُ الْفَضْلِ وَمَحَلِّہٖ14؎ اللہ جانتا ہے کہ میرے عاشقوں کی قوم کے لیے کیسی فیلڈ چاہیے؟ کیسا دل چاہیے؟ کیسا سینہ چاہیے؟یہ میرے علم پر موقوف ہے،اور پھر اگر کوئی نالائق بھی ہے تو میں لائق بنانا بھی جانتا ہوں۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎
اے ز تو کس گشتہ جان ناکساں
اے خدا! بہت سے نالائق لوگوں کو آپ کے کرم نے لائق بنادیا، نالائق اعلیٰ درجے کے ولی اللہ ہوگئے۔ دیکھ لو جگر مرادآبادی کتنی شراب پیتا تھا، اپنے دیوان میں خود لکھتا ہے کہ؎
پینے کو تو بے حساب پی لی
اب ہے روزِ حساب کا دھڑکا
پھر گئے حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس اور توبہ کی اور دعا کرائی کہ حضرت! چار دعائیں دے دیجیے۔ شراب چھوڑدوں، حج کر آؤں، داڑھی رکھ لوں اور ایمان پر خاتمہ ہوجائے۔ واپس آئے اور شراب چھوڑ دی جس سے بیما ربھی ہوگئے۔ تو یو۔پی کے ڈاکٹروں کے بورڈ نے فیصلہ کیا کہ جگر صاحب! تھوڑی سی پی لیا کریں نہیں تو مرجائیں گے۔ جگر صاحب نے کہا کہ اگر تھوڑی سی پیتا رہوں گا تو کب تک جیتا رہوں گا۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ دس سال اور جی جائیں گے۔ فرمایا کہ میں اللہ کو ناراض کرکے اللہ کے غضب میں دس سال جینا نہیں چاہتا بلکہ توبہ کرنے سے اگر جگر کو ابھی موت آجائے تو ایسی موت کو میں لبیک کہتا ہوں تاکہ اللہ کی رحمت کے سائے میں اللہ کے پاس جاؤں۔ اس لیے اللہ والے وہی ہیں جو گناہوں سے بچنے کا غم اُٹھاتے ہیں، جو نظر بچاکر حسینوں سے بچنے کے غم کو لبیک کہتے ہیں کہ کہاں یہ میری قسمت جو آپ کی راہ کا غم نصیب ہو کیوں کہ یہ غم خوش نصیبوں کو ملتا ہے؎
نہ شود نصیبِ دُشمن کہ شود ہلاک تیغت
سرِ دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی
دُشمنوں کو یہ غم نصیب نہ ہو، آپ کے دوستوں کا سر سلامت رہے، آپ کے دوستوں کو یہ غم
_____________________________________________
14؎ روح المعانی:165/6،المائدۃ(54)،داراحیاءالتراث،بیروت