اے مجنوں! یہ کیا کررہا ہے، تو کس کو خط لکھ رہا ہے؟ مجنوں نے کہا ؎
گفت مشق نامِ لیلیٰ می کنم
خاطرِ خود را تسلی می دہم
خط نہیں لکھ رہا ہوں، جب لیلیٰ کو نہیں پاتا ہوں تو اس کا نام ہی لکھ کر اپنے دل کو تسلی دے رہا ہوں۔ مولانا رومی فرماتے ہیں اے اللہ کے عاشقو! تم بھی اللہ اللہ کرو، وہ لیلیٰ لیلیٰ کہہ رہا تھا تم مولیٰ مولیٰ کہو اور فرمایا کہ ؎
عشقِ مولیٰ کے کم از لیلیٰ بود
مولیٰ کی محبت لیلیٰ سے کیسے کم ہوسکتی ہے کہ لیلیٰ قبر میں ختم ہوگئی اور لاکھوں لیلائیں قبر میں ہیں۔ آج اگر قبر کھود کر دیکھو تو نہ مجنوں ملے گا نہ لیلیٰ۔ اس پر میرا شعر سن لو؎
قبر میں خاک چھانی مگر کیا ملی
نہ تو مجنوں ملا نہ تو لیلیٰ ملی
ہاں مگر اہلِ دل ایسے خوش بخت ہیں
جن سے اخترؔ مجھے راہِ مولیٰ ملی
اللہ والوں سے مولیٰ ملتا ہے۔
اللہ کے عاشقوں کی چوتھی علامت
اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:لَا یَخَافُوۡنَ لَوۡمَۃَ لَآئِمٍ ایک علامت اور ہے کہ میرے عاشق ملامت کا خوف نہیں کرتے کہ اگر ایک مٹھی داڑھی رکھ لیں گے تو ہمیں دنیا کیا کہے گی، جو میرے عاشق ہیں ساری دنیا کو نہیں دیکھتے، میری نظر کو دیکھتے ہیں کہ میری شکل اللہ کو کیسی پسند ہے، میری پسند کے مطابق اپنی شکل کو بناتے ہیں،اور جو شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل مبارک کے مطابق اپنی شکل کو بنائے گا اور داڑھی رکھ لے گا وہ قیامت کے دن یہ کہے سکے گا کہ اے اللہ! میرے عمل تو خراب ہیں لیکن تیرے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل بناکر آیا ہوں تو اس صورت کو حقیقت کردے۔ خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب