تقویٰ سیکھنا نفلی عبادات سے زیادہ ضروری ہے
آج کل بڑے بڑے لوگ نفلی حج اور عمرہ کرنے کے لیے ہر سال چلے جاتے ہیں، مگر تقویٰ سیکھنے کے لیے ٹائم نہیں ہے۔ بتاؤ! نفل حج ضروری ہے یا تقویٰ اور اللہ کا خوف اور اللہ کا دوست بننا فرض ہے۔ حج نفلی، عمرہ نفلی کرنا یہ نفل ہے، لیکن تقویٰ سیکھنا، گناہ سے بچنا اور اللہ کو خوش رکھنا یہ فرضِ عین ہے لہٰذا ایک بزرگ فرماتے ہیں ؎
اے قوم بہ حج رفتہ کجائید کجائید
معشوق ہم ایں جاست بیائید بیائید
اے حاجیو! کہاں جارہے ہو، فرض حج کے لیے ضرور جاؤ، مگر نفل حج کا زمانہ کسی اللہ والے کے پاس لگاؤ۔ ارے ظالمو! اِدھر آؤ، اللہ تم کو ہم سے ملے گا، اللہ والوں سے ملے گا۔ تقویٰ فرضِ عین ہے۔ ہاں! جب فرضِ عین حاصل ہوجائے، اللہ کے ولی ہوجاؤ اور اللہ سے محبت پیدا ہوجائے پھر اللہ کے گھر جاؤگے تو کچھ اور مزہ پاؤگے۔ جب تک گھر والے سے محبت نہ ہو گھر کا کیا مزہ ہے اور خاص کر وہ ظالم جو گھر کے اندر بھی نافرمانی کرتا ہے، کعبے کے اندر عورتوں کو دیکھ رہا ہے۔ ایک حاجی نے کہا کہ مولانا صاحب! انڈونیشیا کی جو حجن آئی ہیں بڑی کم عمر ہیں، ان کا کلر بھی وائٹ ہے اور سفید برقعہ میں تو مولانا کبوتری معلوم ہورہی ہیں کبوتری اور سنیے!ان کے چہروں پر بڑا نور معلوم ہورہا ہے۔ میں نے کہا کہ او بے وقوف! تو کعبہ کا نور دیکھنے آیا ہے یا ان لڑکیوں کا نور دیکھنے آیا ہے۔ اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں فرمایا کہ نظر کی حفاظت کرو اور تم اللہ کے گھر میں نظر کو خراب کررہے ہو۔ اس لیے میں کہتا ہوں کہ جن کو نظربازی کی بیماری ہو وہ مطاف کے قریب نہ بیٹھیں ذرا دور بیٹھو تاکہ دھندلا نظر آئے، حسن زیادہ صاف نظر نہ آئے۔ بتاؤ! مطاف کے نزدیک بیٹھنا کعبہ کی زیارت کے لیے زیادہ سے زیادہ مستحب ہے لیکن حرام سے بچنا فرض ہے۔ اس لیے جس کو نظر کی بیماری ہو یا جس کے مزاج میں حسن پرستی ہو، رومانٹک مزاج ہو، وہ مطاف سے ذرا دور بیٹھے تاکہ اللہ ہی اللہ نظر آئے، کعبہ نظر آئے، کعبے والا نظر آئے اور مطاف کی لڑکیاں نظر نہ آئیں لیکن اگر کوئی بزرگ بیٹھا ہو، اللہ کی یاد میں مست تو اللہ تعالیٰ کے کسی دیوانے کو بدمست مت سمجھو کہ یہ بھی دیکھتا ہوگا۔ اللہ کے عاشقوں سے بدگمانی نہ کرو۔ جن کے