اس لیے ہمارے بزرگوں نے فرمایا کہ جو لوگ حرام سے نہیں بچتے اور حرام طریقوں سے کماکے بڑی بڑی بلڈنگ بنالیں تو یہ ترقی اللہ کے غضب اور قہر کی ہے، بیماری کی ترقی ہے۔ جس سے اللہ ناراض ہو وہ ترقی ہو ہی نہیں سکتی۔ ہر وقت نئی مصیبت آئے گی، کسی کا ایکسیڈنٹ ہوگا، کسی کو کینسر ہوگا، کسی کو السر ہوگا، کسی کو پیرالائز ہوگا، کسی کے بے وقوف اور پاگل بچہ پیدا ہوگا،اتنی بلائیں آئیں گی کہ سب ترقی بھول جائے گا۔ سوکھی روٹی میں اللہ چین دے سکتا ہے، بوریا اور چٹائی پر اللہ تعالیٰ سلطنت کا نشہ دے سکتا ہے؎
خدا کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر
تو اپنا بوریا بھی پھر ہمیں تختِ سلیماں تھا
نیک اعمال کی توفیق کا سبب فضل الٰہی ہے
چٹنی روٹی میں اللہ بریانی کا مزہ دے سکتا ہے۔آگے فرمایاذٰلِکَ فَضۡلُ اللہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ جس کو میرے عاشقوں کی یہ علامتیں نصیب ہوجائیں یعنی تواضع اور ہر قسم کی تکلیف اُٹھاکر مجھ کو خوش رکھنے کی توفیق اور دنیا کی کسی ملامت کی پرواہ نہ کرنے کی ہمت اور جس کے قلب پر فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ کیتجلی نازل کروں اور اس کو اپنے عاشقوں کی قوم میں داخل کرلوں اور اس کی صورت اور سیرت اللہ والوں کی بنادوں تو سمجھ لو کہ یہ میرا فضل ہے، تمہارا کوئی حق نہیں بنتا، مجھ پر تمہارا کوئی قرضہ نہیں ہے کہ میں تمہارا قرضہ چکارہا ہوں بلکہ یہ میرا فضل ہے، جس کو چاہتا ہوں اس کو اپنے عاشقوں کی قوم میں داخل کرتا ہوں۔
وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ کی تفسیر
آگے فرمایا:وَ اللہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ یہاں دو نام کیوں نازل ہوئے؟ اور واسع سے کیا مراد ہے؟اَیْ کَثِیْرُ الْفَضْلِ اَوْجَوَّادٌلَّایَخَافُ نَفَادَ مَاعِنْدَہٗ مِنَ الْفَضْلِ بے شمار فضل اور مہربانی والا جو اپنی مہربانی فرمانے پر ڈرتا نہیں کہ میرا خزانہ خالی ہوجائے گا۔ اپنے فضل کے خزانے کے ختم ہونے کا اللہ کو اندیشہ نہیں ہے۔ اگر سارے عالَم کو ولی اللہ بنادے تو اس