اہلِ وفا کی تیسری علامت
اللہ کے باوفا بندوں کی تیسری علامت کیا ہے؟ یُجَاھِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ جس کی چار تفسیر ہیں:
(۱)اَلَّذِیْنَ یَخْتَارُوْنَ الْمَشَقَّۃَ فِی ابْتِغَاءِ مَرْضَاتِنَا مجھ کو خوش کرنے کے لیے تکلیف اُٹھاتے ہیں، مجاہدہ کرتے ہیں۔ دل پر غم اُٹھالیتے ہیں لیکن اپنا دل خوش کرنے کے لیے مجھ کو ناراض نہیں کرتے، ورنہ یہ کیسا غلام ہے کہ دل بھی غلام، سر بھی غلام، آنکھ بھی غلام مگر اس کی غلامی دائرۂ غلامی سے ایگزٹ (Exit) کیوں ہورہی ہے؟ نامناسب اور حرام جگہ کیوں نظر مارتا ہے، دل میں گندے خیالات کیوں لاتا ہے؟ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ جس سے محبت فرماتے ہیں اس کی علامت یہ ہے کہ وہ اپنے مالک کو ہر وقت خوش رکھتا ہے، ہر غم کو اُٹھالیتا ہے لیکن مالک کو ناراض نہیں کرتا۔ یہی دلیل ہے کہ یہ اللہ کا مقبول بندہ ہے۔ جو مقبول ہوتا ہے وہ مردود کام نہیں کرتا ہے۔ اس کی مقبولیت کی یہی دلیل ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت اللہ کے محبوب کام کرتا ہے۔ جان دے دیتا ہے لیکن نمک حرامی نہیں کرتا، حرام لذت امپورٹ نہیں کرتا۔ کہتا ہے کہ اے اللہ! جان دے دوں گا لیکن آپ کو ناخوش کرکے ایئرہوسٹس کو نہیں دیکھوں گا۔
گناہ سے بچنے کا آسان مراقبہ
گناہ سے بچنے کا آسان مراقبہ کیا ہے کہ اگر جہاز پر دیکھا کہ گوری ایئرہوسٹس ہے، وائٹ کلر کی اور پنڈلی کھلی ہوئی ہے تو اس سے نظر کو فوراً ہٹالو اور نظربچاکر پھر مراقبہ کرو کہ اس کا وائٹ کلر کا پائخانہ اس کی پنڈلیوں پر بہہ رہا ہے اور دس ہزار مکھیوں کی بریگیڈ کی بریگیڈ اس کی ایک ایک پنڈلی پر لگی ہوئی ہے،دس ہزار مکھیاں اس کی پنڈلیوں پربھنک رہی ہیں۔ ان شاء اللہ! نفرت ہوجائے گی۔ مگر دیکھ کرکے یہ مراقبہ مفید نہیں ہوتا، نظر ہٹانے کے بعد فائدہ کرتا ہے کیوں کہ دیکھنے سے تو عقل مفتون ہوجاتی ہے اور اللہ کی لعنت میں آجاتی ہے۔ ایک حاجی صاحب نے کراچی میں مجھ سے کہا کہ مولانا دیکھیے! کیا بے پردگی کا زمانہ آگیا، مولانا دیکھیے! ٹانگ کھولے ہوئے چل رہی ہیں لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَاِلَّا بِاللہِ۔ میں نے کہا کہ ظالم!