خیر تو اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم اپنے عاشقوں کی ایک قوم پیدا کریں گے۔ لہٰذا جس شخص کو دنیا میں اللہ تعالیٰ کی محبت معلوم ہونے لگے، اللہ کی یاد میں رونے لگے، اللہ والوں کو دیکھ کر پوچھنے لگے کہ ہمیں بھی سکھادو کہ اللہ کیسے ملتا ہے، اللہ کے لیے جنگلوں میں جاکر اکیلا رو رہا ہو، کوئی پاس نہ ہو اور اللہ سے کہہ رہا ہو ؎
اپنے ملنے کا پتا کوئی نشاں
تو بتادے مجھ کو اے ربِّ جہاں
تو سمجھ لو کہ اس کے دل پر اس آیت کی تجلی کا ظہور ہورہا ہے۔ میرے شیخ نے فرمایا کہ ایک مجذوب نے کہا کہ اے اللہ! تو کیسے ملتا ہے؟ میں کیا قربانی دوں کہ تو مل جائے؟ آسمان سے آواز آئی کہ دونوں جہاں دے دے۔ اس مجذوب نے کہا؎
قیمتِ خود ہر دو عالم گفتئی
نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز
اے خدا! اپنی قیمت آپ نے دونوں جہاں بتائی ہے، دام اور بڑھائیے کہ اس قیمت پر تو آپ ابھی سستے معلوم ہوتے ہیں۔
حفاظتِ نظر کا راز
اللہ اللہ ہے۔ دونوں جہاں کا مالک ہے، اس لیے جو دنیا میں اللہ کو دل میں لانے کی کوشش کرے گا یعنی جو دل میں مولیٰ کو لائے گا وہ لیلیٰ سے نظر بچائے گا کیوں کہ جس نے لیلیٰ سے نظر کو بچایا اس نے مولیٰ کو دل میں پایا۔ نظر بچانے کا راز یہی ہے۔ آج یہ راز اختر سے سن لو۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں حکم فرمایا کہ کسی کی بیوی، بیٹی ،بہن، خالہ، پھوپھی کو مت دیکھو تو اس کا حاصل کیا ہے کہ جب تم لیلاؤں سے نظر بچاؤگے تب دل میں مولیٰ کو پاؤگے۔ کیوں کہ جو نظر بچائے گا، تھوڑا سا غم اس کے دل میں آئے گا کہ ارے! کیسی پیاری شکل تھی، مگر کیا کریں صاحب مجبوری ہے اور مجبوری کا نام صبر ہے لیکن یہ مجبوری نہیں، اللہ تعالیٰ نے اپنی حضوری کا راستہ بتایا ہے کہ جس نے لیلیٰ سے نظر کو بچالیا اس نے دل میں مولیٰ کو پالیا، کیوں کہ