ابا ایسے ہوتے ہیں، اس لیے ڈر گیا،کیوں کہ بچے ابا سے ڈرتے ہی ہیں۔
رزق کا یقینی دروازہ تقویٰ ہے
تو دوستو! اللہ کو راضی کرو۔ اللہ پاک خوش ہوجائیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوجائیں یہ بہتر ہے یا یہ کہ بیوی خوش ہوجائے، دفتر والے خوش ہوجائیں یا جاپان اور جرمنی کے لوگ خوش ہوجائیں جو کسی بزنس مین کا مال خریدنے آرہے ہیں؟ کیا ان کو خوش کرنے سے رزق ملے گا؟ ارے! رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَایَحْتَسِبُ13؎ اہل تقویٰ کے لیے بے حساب اور بے گمان رزق کا وعدہ ہے اور ان کو ناراض کرکے اگر رزق مل بھی گیا تو دل کو چین نہیں ملے گا۔ جو مالک کو ناراض رکھے گا دل میں چین نہیں پاسکتا۔
اصلی ترقی کیا ہے؟
آج کل لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم اتنا حلال و حرام کا خیال کریں گے اور بینک سے سودی قرضہ نہیں لیں گے اور بینک کو سود ادا نہیں کریں گے تو ہماری ترقی رُک جائے گی۔ اس کا جواب ہمارے بزرگوں نے دیا ہے کہ ترقی دو قسم کی ہے: ایک کا طریقہ ہے بادام کھانا اور مادام سے احتیاط رکھنا اور لنگوٹ کا مضبوط رہنا ورنہ جتنا بادام امپورٹ کیا اتنا ایکسپورٹ کردیا تو طاقت نہیں آئے گی۔ ذرا غور سے سننا۔ یہ بات کم ملّاؤں سے سنوگے کیوں کہ حکیم بھی ہوں، حکیم مُلّا آپ سے خطاب کررہا ہے۔ تو بادام کھاکر اکھاڑے میں ورزش کی اور لوہے کا مگدر ورزش والا خوب گھمایا تو سارے بازو اوپر ہوگئے اور آپ کی باڈی جو ہے بلڈ ہوگئی اور آپ ہوگئے باڈی بلڈر۔ یعنی باڈی اچھی ہوگئی، مضبوط ہوگئی۔ اس ترقی کا نام ہے صحت بخش ترقی۔ ایک ترقی تو یہ ہے اور ایک ترقی یہ ہے کہ دُشمن آیا اور یہ بے خبر سو رہا تھا کہ دس ڈنڈے کَس کَس کے مارے۔ صبح جو ہوش آیا تو دیکھا کہ چار چار انگل گوشت اُٹھا ہوا ہے، تو کیا یہ ترقی ہے؟ ترقی تو ہے لیکن بیماری کی ترقی ہے، ہاسپٹل جانا پڑے گا، پینسلین کا انجکشن لگانا پڑے گا۔
_____________________________________________
13؎ الطلاق:3