عرضِ مرتب
مرشدی ومولائی قطب المتقین عارف باللہ حضرتِ اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب اَطَالَ اللہُ ظِلَّھُمْ عَلَیْنَا اِلٰی مِائَۃٍ وَّعِشْرِیْنَ سَنَۃً مَعَ الصِّحَّۃِ وَالْعَافِیَۃِ وَاَدَامَ اللہُ فُیُوْضَہُمْ وَبَرَکَاتِہِمْ وَاَنْوَارَ ہُمْ عَلٰی سَائِرِ الْمُسْلِمِیْنَ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ کا پیش نظروعظ’’صحبتِ اہل اللہ اور جدید ٹیکنالوجی‘‘ جو مؤرخہ۳۰؍ صفرالمظفر ۱۴۲۰ھ مطابق ۱۴؍جون ۱۹۹۹ء بروز دو شنبہ بعد نمازِ مغرب مسجدِ اشرف گلشن اقبال بلاک ۲ کی محراب سے نشرہوا اپنے نام کے اعتبار سے جس قدر انوکھا ہے اس سے زیادہ اپنے مضامین کے اعتبار سے نادر،حیرت انگیز و وجد آفریں ہے جس میں حضرت والا نے اپنے مخصوص دلنشین ومحبت آفریں انداز میں ثابت فرمایا ہے کہ موجودہ اہل سائنس نے اس صدی میں نباتات کی پیوندکاری کی جو ٹیکنالوجی ایجاد کی ہے وہ نباتِ ادنیٰ کو نباتِ اعلیٰ بناتی ہے اور چوں کہ اہل سائنس کا دائرۂ فکر ونظر کرۂ ارض اور اس کے متعلقات اور اس کے گردوپیش تک محدود ہے اس لیے ان کی ترقیات کی پرواز حیوانات ونباتات پرختم ہوگئی ،لیکن اللہ تعالیٰ نے ۱۴ سوبرس پہلے کُوْنُوْامَعَ الصّٰدِقِیْنَ کی پیوندکاری کی جو ٹیکنالوجی نازل کی وہ ایسی اشرف واعلیٰ ٹیکنالوجی ہے۔ اَلَّذِیْ یَجْعَلُ اْلکَافِرَ مُؤْمِنًا وَّالْفَاسِقَ وَلِیًّا وَّالْکَلْبَ اِنْسَانًا۔ جو کافر کو مومن، فاسق کو ولی اور کتا خصلت آدمی کو انسان بناتی ہے ،انسان ادنیٰ کو انسان اعلیٰ بناتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس وقت اولیاء سازی کی یہ آسمانی ٹیکنالوجی اور پیوندکاری نازل کی ان سائنس دانوں کو اپنی اس حیوانی اور نباتاتی ٹیکنالوجی کی بھی خبر نہیں تھی۔ ان اہل سائنس کی پسماندگی اس سے ظاہر ہے کہ ۱۴ سو برس بعد اپنی حیوانی ونباتی پیوندکاری کے طریقوں سے حیوانِ ادنیٰ کو حیوانِ اعلیٰ اور نباتِ ادنیٰ کو نباتِ اعلیٰ بنانے پر فخر کرتے ہیں ،وہ کیا جانیں کہ اشرف الناس انبیاء علیہم السلام کی یہ ٹیکنالوجی اور کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کی پیوندکاری انسانِ ادنیٰ کو انسانِ اعلیٰ اور کفر وشرک میں مبتلا کتے اور سور سے بدتر انسانوں کو پاک کرکے ملائکہ سے اشرف وافضل کرتی ہے ؎
چہ نسبت خاک را با عالم پاک