و مرشدحضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری صاحب کی ایک بات سناتا ہوں جو حضرت نے مجھ سے جون پور میں فرمائی تھی اور اب میں کراچی میں تمہیں پیش کررہا ہوں کہ ایک لوہے نے پارس پتھر سے پوچھا کہ اگر میں تم سے چھو جاؤں، ٹچ (touch)ہوجاؤں، ملاقات کرلوں تو کیا میں سونا بن جاؤں گا؟ تو پارس نے کہا کہ بے شک لَاشَکَّ فِیْہِ،اس میں کوئی شک نہیں۔ لوہے نے کہا کہ اس کی کیا دلیل ہے، بلادلیل ہم نہیں مانیں گے تو پارس پتھر نے کہا کہ دلیل کیا مانگتا ہے بس میرے ساتھ مل جا، مجھ سے ٹچ ہوجا، پھر دیکھ کہ تو سونا بنا یا نہیں۔ پس اللہ والوں کے پاس جانے کی، ان کی صحبت میں رہنے کی دلیل مت مانگو بلکہ ان کے پاس رہ کر دیکھو تو پتا چل جائے گا کہ ولی اللہ بنے یا نہیں، یا جوان کے پاس گئے ہوئے ہیں اور ان سے ملے ہوئے ہیں ان کو دیکھو، ان کے چہروں کو دیکھو، ان کے اعمال کو دیکھو تو آپ کو معلوم ہوگا کہ وہ کتنے بڑے ولی اللہ ہوچکے ہیں۔ اور جو لوگ اللہ والوں سے جڑے ہوئے نہیں ہیں ان کے اعمال و اخلاق میں آپ کو بہت فرق محسوس ہوگا۔ حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دو عالم میرے پاس لاؤ، ایک عالم اللہ والوں کا صحبت یافتہ ہو اور دوسرا عالم اللہ والوں کی صحبت میں نہ جاتا ہو اور مجھے مت بتاؤ کہ کون صحبت یافتہ ہے اور کون نہیں، میں دونوں سے گفتگو کرکے پانچ منٹ میں بتادوں گا کہ یہ مولوی اللہ والوں کا صحبت یافتہ ہے اور یہ صحبت یافتہ نہیں ہے۔ صحبت یافتہ کی گفتگو سے پتا چل جائے گا کہ یہ باادب ہے اور غیرصحبت یافتہ کا اندازِ گفتگو اور اس کے کندھوں کے نشیب و فراز بتادیں گے کہ یہ مولوی بے ادب ہے اور اس نے کسی اللہ والے کی صحبت نہیں اُٹھائی۔ لیکن یہ کتنی بڑی بات ہے کہ پانچ منٹ کا موقع مانگا ہے حکیم الامت نے کہ مجھے صرف پانچ منٹ دے دو میں بتادوں گا کہ دونوں میں کون عالم مربّہ ہے اور کون مربّہ نہیں ہے۔
تزکیہ بغیر مزکّی کے ناممکن ہے
دنیا میں کوئی مربّہ بغیر مربّی کے نہیں بنا۔ اگر آپ کسی مربّہ کی دکان پر جائیں اور دوکاندار سے کہیں کہ آملہ کا یا سیب کا یا گاجر یا ادرک کا وہ مربّہ دو جس کا کوئی مربّی نہ ہو تو دوکاندار کیا کہے گا؟ کہ آپ ڈاکٹر جمعہ کو دکھائیے، دماغ کے اسپیشلسٹ کو۔ پس جو بے وقوف اور نادان سمجھتے ہیں کہ ہم بغیر مربّی کے مربّہ بن جائیں گے، بغیر مزکّی کے مزکّٰی بن جائیں گے تو