Deobandi Books

صحبت اھل اللہ اور جدید ٹیکنالوجی

ہم نوٹ :

22 - 34
پیدا کرے گا۔ اَتٰی یَأْتِیْ کےساتھ اللہ نے ب لگادیا تاکہ اِتْیَانْ معنیٰ میں متعدی ہوجائے، لانے کے معنیٰ میں ہوجائے کہ یہ قوم خود سے نہیں بنتی، بنائی جاتی ہے، اولیاء اللہ بنائے جاتے ہیں، خود سے نہیں بن سکتے اور اس قوم کی کیا شان ہے؟ یُحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ  کہ اللہ اس قوم کے افراد سے محبت کرے گا اور وہ اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے اور یہی دلیل عشق ہے کہ وہ قوم اللہ تعالیٰ کی عاشق ہوگی اور قوم نازل فرمایا، اقوام نہیں نازل فرمایا، لہٰذا پنجاب کا ولی اللہ، سندھ کا ولی اللہ، بلوچستان کا ولی اللہ، سرحد کا ولی اللہ، افغانستان کا ولی اللہ اور سارے عالَم کے    ولی اللہ سب ایک قوم ہیں، سب اپنے بھائی ہیں، سب ہماری برادری ہیں، اللہ کے عاشقوں کی ایک ہی برادری ہے۔ اقوام نازل نہ فرمانا دلیل ہے کہ اللہ کے عاشقین بہت سی قومیں نہیں ہیں، ایک ہی قوم ہیں لہٰذا ان کو اپنی برادری سمجھو، یہ مت دیکھو کہ وہ کون سی زبان بولتے ہیں اور ان کا رنگ اور کلر (colour) کیا ہے؟ مسلمان حبشی کا کلر مت پوچھو۔ انگریز مسلمان کا کلر مت پوچھو، کوئی رنگ ہو، کوئی کلر ہو، کوئی نسل ہو، کوئی زبان ہو، اللہ تعالیٰ کے عاشقین سب کی ایک قوم ہیں۔ اللہ کے عاشقوں کی قوم، رنگ اور نسل اور زبان اور علاقوں سے نہیں بنتی، یُحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ سے بنتی ہے لہٰذا جو بھی اللہ کا عاشق ہے، خواہ وہ کسی ملک اور کسی قوم کا ہو، کسی زبان اور کسی علاقے کا ہو، یہ سب ایک ہی قوم اور ایک برادری ہیں۔
کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کی ٹیکنالوجی کا طریق حصول
تو میں عرض کررہا تھا کہ نباتِ ادنیٰ کو نباتِ اعلیٰ بنانے کی ٹیکنالوجی یعنی دیسی آم کو لنگڑا آم بنانے کی سائنس دانوں کی ایجاد تو اس صدی کی ہے لیکن انسانِ ادنیٰ کو انسان اعلیٰ، فاسق اور فاجر کو ولی اللہ اور غافل اور نافرمان کو حقیقی معنوں میں اشرف المخلوقات بنانے کی ٹیکنالوجی کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ چودہ سو برس پہلے سیّد الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے       سینۂ مبارک پر نازل ہوئی اور یہ سائنس داں چوں کہ زمینی ہیں اس لیے ان کی ٹیکنالوجی حیوانات و نباتات تک محدود ہے اور انبیاء علیہم السلام اشرف الناس ہوتے ہیں، اس لیے ان کی ٹیکنالوجی اشرف المخلوقات یعنی انسانوں کے لیے ہے، لہٰذا کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کی ٹیکنالوجی کا فیض کس طرح منتقل ہوتا ہے؟ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ والوں کا فیض طالبین اور مریدین میں، ان کے ہمنشینوں اور ساتھ رہنے والوں میں چار 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 عرض مرتب 6 1
5 اللہ تعالیٰ کی طرف سے دوستی کی پیشکش 9 1
6 اللہ تعالیٰ کی دوستی اور محبوبیت کا ایک اور راستہ 10 1
8 ایک قاضئ شہر کی حکایت 11 1
9 توفیقِ توبہ اللہ کے پیار کی دلیل ہے 12 1
10 اللہ کے پیار کی بے مثل لذّت اور اس کی مثال 13 1
11 وصول الی اللہ کی شرط 14 1
12 قلب کی طہارت اور قالب کی حفاظت 15 1
13 چودہ سو برس قدیم آسمانی ٹیکنالوجی 16 1
14 اولیاء اللہ کی صفت ولی سازی 19 1
15 تزکیہ بغیر مزکّی کے ناممکن ہے 20 1
16 سارے عالَم کے عاشقانِ خدا ایک قوم ہیں 21 1
18 نفس و شیطان کو مغلوب کرنے کے داؤ پیچ 23 1
19 اہل اللہ سے مستفید ہونے کی شرطِ اوّلیں 23 1
20 وسوسۂ شیطانی اور وسوسۂ نفسانی کا فرق 24 1
21 شیطان کا نہایت پیارا خلیفہ 24 1
22 اہل اللہ کا نورِ باطن منتقل ہونے کے دو راستے 24 1
23 اہل اللہ سے شدید تعلق و محبت اور اس کی مثال 25 1
24 دردِ محبت میں اہل اللہ کے خود کفیل ہونے کی مثال 27 1
25 کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کی پیوندکاری کا طریقہ 17 13
26 کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کی ٹیکنالوجی کا طریق حصول 22 16
Flag Counter