نہیں ملتی، پہلے نکاح کرنا پڑے گا اور اس کے لیے روٹی کپڑا مکان حاصل کرنے کے لیے کمائی کرنی پڑے گی۔ اگر کوئی نوجوان کسی سے کہے کہ میں آپ کی لڑکی کے عشق میں رات بھر روتا ہوں اور تارے گنتا ہوں لیکن میں اس کا مہر اور روٹی کپڑا مکان دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں، آپ میری بے قراری، آہ و زاری، اشکباری و جاں نثاری کے بدلے میں اپنی لڑکی مجھ سے بیاہ دیجیے اور میری آہ و فغاں کو اور میرے آنسوؤں کو آپ مہر میں تسلیم کرلیجیے تو بتاؤ ہے کوئی باپ جو اپنی بیٹی اس کو دے دے گا؟ وہ کہے گا کہ میری بیٹی کیا تیری بے قراری کو کھائے گی؟یا تیرے آنسوؤں کو پیے گی؟ یا تیری آہ و فغاں کا کپڑا بنائے گی؟ اور تیری آہ و زاری کے فلیٹ میں سوئے گی؟ روٹی کپڑا مکان پیش کرو، ابھی نکاح کیے دیتا ہوں۔ اسی طرح قلب کی طہارت اور قالب کی حفاظت صرف دعا سے نہیں ملتی، اس کے لیے تدبیر اور کوشش بھی ضروری ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ہمیں قلب کی طہارت اور قالب کی حفاظت کے لیے جہاں تقویٰ کا یعنی اپنی دوستی کا حکم دیا وہیں اس کا راستہ بھی بتادیا اور یہ کمالِ رحمت ہے کہ حکم دے کر اس پر عمل کا طریقہ بھی بتادیا تاکہ آسانی سے تم اس حکم کے نتیجے کو پالو اور متقی یعنی میرے دوست ہوجاؤ، اور اس میں یہ راز بھی پوشیدہ ہے کہ تم لوگ تقویٰ اختیار نہیں کرسکتے جب تک میرے بتائے ہوئے راستے پر عمل نہیں کروگے کیوں کہ تمہارے پاس جو نفس امارہ ہے اس کو اولیاء اللہ کا نفس بنانے کے لیے ایک ٹیکنالوجی(Technology)اختیار کرنا پڑے گی۔
چودہ سو برس قدیم آسمانی ٹیکنالوجی
اب اختر کی زبان سے سائنس سنو! لوگ کہتے ہیں کہ مولوی لوگ سائنس نہیں جانتے، ابھی بتاؤں گا کہ مولوی جو سائنس جانتا ہے اس کی خبر سائنس دانوں کو بھی نہیں ہے۔ دیسی آم کو لنگڑا آم بنانے کے لیے پیوندکاری سائنس نے اب ایجاد کی ہے لیکن ہمارے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں چودہ سو برس پہلے کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کی ٹیکنالوجی نازل کی کہ اگر تم اپنے دیسی دل کی اللہ والوں کے دل سے پیوندکاری کرلو، اپنے دیسی دل کو اللہ والوں کے دل سے باندھ لو تو تمہارا دیسی دل اللہ والا ہوجائے گا، تمہارا نفسِ امارہ اولیاء اللہ کا نفس مطمئنہ ہوجائے گا۔ بس شرط یہ ہے کہ دیسی اور