غافل دل کو کسی اللہ والے صاحبِ نسبت دل سے ملادو ؎
قریب جلتے ہوئے دل کے اپنا دل کردے
یہ آگ لگتی نہیں ہے لگائی جاتی ہے
اور کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کی ٹیکنالوجی حیوانات و نباتات کی ٹیکنالوجی نہیں ہے، اشرف المخلوقات کی ٹیکنالوجی ہے۔ ان سائنس دانوں کی ٹیکنالوجی تو دیسی آم کو لنگڑا آم بناتی ہے، نباتِ ادنیٰ کو نباتِ اعلیٰ بناتی ہے، لیکن چودہ سو برس پہلے کُوۡنُوۡامَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کی جو ٹیکنالوجی اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمائی یہ انسانِ ادنیٰ کو انسانِ اعلیٰ بناتی ہے،یہ غافل اور نافرمان انسانوں کو اللہ والا بناکر صحیح معنوں میں اشرف المخلوقات بناتی ہے۔ ان سائنس دانوں کی ٹیکنالوجی حیوانات اور نباتات کے لیے ہے لیکن انبیاء چوں کہ اشر ف الناس ہیں ان کی ٹیکنالوجی اشرف المخلوقات کے لیے ہے۔
کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کی پیوندکاری کا طریقہ
لیکن اس کا کیا طریقہ ہے؟ اگر کوئی شخص خالی دعا کرتا رہے کہ یااللہ! مجھے متقی بنادے اور متقی بننے کی تدبیر نہ اختیار کرے تو خالی دعاؤں سے متقی نہیں بنوگے۔ اگر دیسی آم دس ہزار سال تک دعا کرتا رہے کہ اے خدا! مجھے لنگڑا آم بنادے لیکن جب تک لنگڑے آم کے ساتھ پیوندکاری کی ٹیکنالوجی اس کو نہیں ملے گی دیسی ہی رہے گا، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے چودہ سو برس پہلے کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کی یہ سائنس اور ٹیکنالوجی اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے اُمت کو عطا فرمائی کہ تمہارا گناہ گار قالب اور گناہوں کا خوگر قلب کیسے متقی بنے گا؟ کسی متقی سے متصل ہوجاؤ اور اس کے ساتھ رہ پڑو اور کتنا رہو؟ تفسیر روح المعانی میں اس کی تفسیر ہے خَالِطُوْہُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَہُمْ 9؎ اتنا رہو کہ تم بھی اس اللہ والے جیسے بن جاؤ، یعنی جیسا وہ اللہ والا ہے تم بھی ویسے ہی بن جاؤ۔ اس کا تقویٰ، اس کی خشیت، اس کی محبت تمہارے اندر منتقل ہوجائے۔ اگر تم ویسے نہیں بن پارہے ہو تو پھر کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کی ٹیکنالوجی پر تمہارا عمل کمزور ہے، تمہاری پیوندکاری صحیح نہیں اور تمہاری خیانت اس میں
_____________________________________________
9؎ روح المعانی:56/11 ،التوبۃ (119)،داراحیاء التراث، بیروت