اپنا پیارا بنالیتا ہے۔ جب ماں اپنے بچے کے پیشاب پاخانہ سے آلودہ کپڑوں کو اُتار کر نہلائے دھلائے اور نجاست سے پاک کرے تو یہ دلیل ہے کہ اس بچے کو اب نیا لباس عطا کیا جائے گا اور اس پر عطر لگایا جائے گا اور اس کو اب ماں کا پیار نصیب ہوگا تو اللہ تعالیٰ بھی جس بندے کو گناہ سے توبہ کی اور معافی مانگنے کی توفیق دیتا ہے تو گویا اس کا لباسِ معصیت اب اُتارا جارہا ہے اور لباسِ توبہ پہنایا جارہا ہے اور یہ دلیل ہے کہ اب اللہ تعالیٰ کا اس کو پیار نصیب ہوگا لہٰذا یاد رکھو کہ گناہوں سے توبہ کی توفیق دلیل ہے کہ اب اس کو معصیت کی نجاست سے پاک کیا جارہا ہے اور تقویٰ کا نورانی لباس عطا ہورہا ہے اور اس کی غلامی کے سر پر اب اللہ تعالیٰ تاجِ ولایت رکھیں گے اور توبہ کی برکت سے یہ ولی اللہ ہوجائے گا اور اب اس کو اللہ تعالیٰ کا پیار نصیب ہوگا۔
اللہ کے پیار کی بے مثل لذّت اور اس کی مثال
مگر اللہ کا پیار دل محسوس کرتا ہے، جسم پر اللہ کے پیار کا اثر نظر نہیں آتا۔ اگر جسم پر پیار نظر آجائے تو دنیا میں کوئی کافر نہ رہے اور عالم غیب عالم غیب نہ رہے اور پرچہ آؤٹ ہوجائے اور دنیاوی حکومت پرچہ آؤٹ ہونے کے بعد دوبارہ امتحان لیتی ہے اور پہلے پرچے کو منسوخ یعنی کینسل(cancel) کردیتی ہے لیکن دنیاوی حکومت تو کمزور پڑجاتی ہے اور اس کے خاص معتمد بک جاتے ہیں او رپیسہ لے کر پرچہ آؤٹ کردیتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی حکومت کسی کی محتاج نہیں، ملائکہ اور فرشتے سرمُو ان کے حکم سے انحراف نہیں کرسکتے، یَفۡعَلُوۡنَ مَا یُوْمَرُوۡنَ 6؎ جو کچھ ان کو حکم دیا گیا ہے وہی کرتے ہیں۔لہٰذا عالم غیب کے پرچوں کو کوئی آؤٹ نہیں کرسکتا۔
فَلَا تَعۡلَمُ نَفۡسٌ مَّاۤ اُخۡفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعۡیُنٍ 7؎
جب ہم اپنے اولیاء کا پیار لیتے ہیں تو ہم اپنا پیار ان کے دلوں کو بہت چھپاکر دیتے ہیں کہ کسی نفس کو پتا نہیں چلتا جو آنکھوں کی ٹھنڈک ان کو عطا ہوتی ہے،یہاں تک کہ ایک ولی کے پیار کی لذت کو دوسرا ولی بھی نہیں جانتا۔ اپنے پیاروں کو اپنے پیاروں کی نظر سے بھی چھپاکر وہ دل
_____________________________________________
6 ؎ النحل:50
6 ؎ السجدۃ:17