دوستو! آج کا مضمون عجیب و غریب ہے یا نہیں؟ میں مسجد میں ہوں اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے قسم کھاکر کہتا ہوں کہ میں سوچ کر بیان نہیں کرتا، مجھے خود پتا نہیں تھا کہ آج میں کیا بیان کروں گا۔ یہ میرے بزرگوں کی دعاؤں کا صدقہ ہے کہ ہر وقت نئے نئے علوم، نئے نئے مضامین، نئی نئی تعبیروں کے ساتھ عطا ہورہے ہیں؎
وہ خمر کہن تو قوی تر ہے لیکن
نئے جام و مینا عطا ہورہے ہیں
فَالْحَمْدُ لَکَ وَالشُّکْرُ لَکَ یَارَبَّنَا
چاند تارے مرے قدموں میں بچھے جاتے ہیں
یہ بزرگوں کی دعاؤں کا اثر لگتا ہے
اسی لیے میں کہتا ہوں کہ اللہ والوں سے دعا بھی کراؤ، ان سے دعا کی درخواست کرو تاکہ وہ اللہ سے کہہ سکیں کہ اے خدا! جن لوگوں نے ہم سے دعاؤں کی فرمایش کی ہے آپ میری اور ان سب کی دعاؤں کو قبول فرمالیجیے۔ دعا میں یوں نہ کہو کہ جن لوگوں نے مجھ سے دعاؤں کی درخواست کی ہے، اس میں تکبر ہے، یوں کہو کہ جن لوگوں نے دعاؤں کی فرمایش کی ہے اور یہ آداب بھی بزرگوں سے ملتے ہیں۔
بس اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دے اور میری گزارش کو قبول کرلے۔ اس وقت مقرر کی زبان اور سامعین کے کان اے اللہ! آپ کے ذکر میں مشغول تھے تو میری زبان کو اور میرے دوستوں کے کان کو اے اللہ! جب آپ قبول فرمالیں تو آپ کریم ہیں، ہم سب کو بھی مجسم اپنا مقبول اور اپنا پیارا بنالیجیے اور اپنے پیار کے اعمال بھی دے دیجیے اور پیار کی صورت بھی دے دیجیے اور پیار کی سیرت بھی دے دیجیے اور اپنے پیار کے قابل تقویٰ بھی دے دیجیے اور تمام گناہوں کو چھوڑنے کی ہمتِ مردانہ بھی عطا فرمادیجیے، قلب کو طہارت دے دیجیے، قالب کو حفاظت دے دیجیے، آپ کی رحمت اور آپ کے دستِ کرم کا انتظار ہے ؎
غالبی بر جاذباں اے مشتری
شایدر در ماندگاں را وا خری