آداب راہ وفا |
ہم نوٹ : |
|
مالکِ دو جہاں، خالق دو جہاں، اے میرے حاصل دو جہاں؎ وہ شاہِ دو جہاں جس دل میں آئے مزے دونوں جہاں سے بڑھ کے پائے جس کے دل میں وہ مولیٰ آتا ہے دونوں جہاں کی لذت وہ دل میں پاجاتا ہے،اور ان لعنتی کاموں کے بعد ان نظربازوں کے سر پر قرآن رکھ کر پوچھو جو مسلمان ہیں کہ بدنظری کے بعد قلب میں کیسی ظلمت اور اندھیرا پیدا ہوتا ہے،حلاوتِ ایمانی سے محروم ہوئے، لعنتِ شیطانی میں مبتلا ہوئے اور بُعدِ قربِ رحمانی کی سزا میں گرفتار ہوئے،دل بے کیف ہوگیا۔ سوءِ خاتمہ کا ایک عبرتناک واقعہ بعضوں کا خاتمہ بھی خراب ہوگیا کیوں کہ وہ نازک وقت ہوتا ہے، جو دل میں ہوگا وہی منہ سے نکلے گا۔ اگر دل میں مولیٰ ہے تو مولیٰ ہی کا نام نکلے گا، اگر دل میں لیلائیں ہیں تو وہی معشوق یاد آئیں گے۔ علامہ ابنِ قیم جوزی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ ایک شخص کسی حسین شکل کے عشق میں مبتلا ہوگیا، جب مرنے لگا اور اسے کلمہ پڑھایا گیا تو اس نے یہ شعر پڑھا ؎ رِضَاکَ اَشْہٰی اِلٰی فُؤَادِیْ مِنْ رَّحْمَۃِ الْخَالِقِ الْجَلِیْلٖ اے محبوب! تیرا خوش ہوجانا مجھے اللہ کی رحمت سے بھی زیادہ عزیز ہے۔نعوذ باللہ! کافر ہوکر مرا۔ اس لیے غیراللہ کو جلدی دل سے نکال دو تاکہ بُرے خاتمےسے بچ جاؤ۔ گناہ کی تکلیف دہ لذت اور اس کی مثال اور گناہ سے کچھ ملتا بھی نہیں، گناہ کی لذت کی مثال خارش میں کھجلانے کی سی ہے، کسی کو کھجلی کا مرض ہوگیا تو کھجلانے میں مزہ آتا ہے، کہتا ہے کہ میری شادی ہورہی ہے، ولیمہ ہورہا ہے،دیگیں چڑھی ہوئی ہیں، شامیانہ بھی لگا ہوا ہے اور جب کھجلاتے کھجلاتے کھال پھٹ گئی،