آداب راہ وفا |
ہم نوٹ : |
|
تزکیہ فرض، خود کو مُزکی سمجھنا حرام اپنے نفس کو پاک کرنا تو فرض ہے لیکن پاک سمجھنا حرام ہے۔ فَلَا تُزَکُّوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ 14؎ کی نص ہے کہ اپنے نفس کو مزکّٰی اور پاک و صاف نہ سمجھو۔ قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰھَا 15؎ نفس کا تزکیہ تو فرض ہے لیکن مزکّٰی اور پاک سمجھنا حرام ہے۔ حضرت حکیم الاُمت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے یہ دو جملے میں بھی اللہ تعالیٰ سے عرض کرتا ہوں کہ اے اللہ! سارے مسلمانوں سے اختر کمتر ہے فی الحال۔ نہ معلوم کس کی کیا ادا اللہ کے یہاں پسند ہو اور میری کوئی ادا اللہ کے یہاں باعثِ سزا ہوگئی ہو اور تمام کافروں اور جانوروں سے میں کمتر ہوں فی المآل، کیوں کہ مجھے نہیں معلوم کہ میرا خاتمہ کیسا ہوگا؟ لہٰذا کافروں کی تحقیر بھی حرام ہے۔نکیر واجب، تحقیر حرام۔ کفر سے نفرت کرو لیکن کسی کافر کو حقیر نہ سمجھو،کیوں کہ ہوسکتا ہے کہ مرنے سے پہلے وہ کلمہ پڑھ لے۔ مولانا رومی صاحبِ قونیہ فرماتے ہیں ؎ ہیچ کافر را بخواری منگرید کہ مسلماں بودنش باشد اُمید کسی کافر کو بھی حقارت سے مت دیکھو کیوں کہ ابھی اس کے مسلمان ہونے کی اُمید ہے۔ اہل وفا کی دوسری علامت اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی یُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ جس کا پہلا نمبر ہے کہ جو اللہ تعالیٰ کو خوش کرنے کے لیے اپنا دل توڑ دے لیکن اللہ کا قانون نہ توڑے۔ کوئی حسین شکل سامنے آگئی تو دل سے کہہ دے کہ اے دل! میں تجھے توڑ دوں گا لیکن اللہ تعالیٰ کا قانون نہیں توڑوں گا۔ کیا اللہ تعالیٰ ارحم الراحمین نہیں ہیں؟ کیا ان کو رحم نہیں آئے گا کہ میرا بندہ میرے لیے کتنا غم اُٹھا رہا ہے؟ دورِ حاضر میں منتہائے اولیائے صدیقین تک پہنچنے کا ایک عملایسا سالک اولیائے صدیقین کی خطِ انتہا تک پہنچ جائے گا جو ایک ہی عمل کرلے کہ _____________________________________________ 14؎النجم :32 15؎الشمس:9