آداب راہ وفا |
ہم نوٹ : |
|
آدابِ راہِ وفا اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ ۙ 1؎طبقۂ اہل وفا اور طبقۂ اہل جفا طبقۂ اہل محبت کے گروہ سے اور اہل وفا کے گروہ سے اور عاشقانِ خداوندتعالیٰ کے گروہ سے الگ ایک طبقہ نافرمان ہے جس کو اہل ستم، اہل جفا اور بے وفا کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ تم میں سے کچھ لوگ اہل جفا اور بے وفا نکلے جو اللہ تعالیٰ کو اور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو اور اسلام کو چھوڑ کر بھاگ گئے اور کافر ہوگئے۔ نافرمانوں سے دوستی کا نتیجہ اور ان اہل ستم اور اہل جفا کے برباد ہونے کا سبب کیا ہے؟ وہ اس سے پہلی آیت میں بیان فرمایا کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ 2؎ اے ایمان والو! یہودیوں سے، عیسائیوں سے، نافرمانوں سے دوستی مت کرو،ان کو اپنا ولی مت بناؤ۔ جو لوگ کسی نافرمان کو دوست بناتے ہیں تو اس دوستی کی راہ سے اس کی نافرمانی کے جراثیم منتقل ہوجاتے ہیں۔ علامہ آلوسی فرماتے ہیں اِنَّ مُوَالَاۃَ الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی تُوْرِثُ الْاِرْتِدَادَ یہود ______________________1؎ المائدۃ :54 2؎ المائدۃ :51