آداب راہ وفا |
ہم نوٹ : |
|
حسینوں کی سینڈل پڑے گی، لہٰذا اپنا دل توڑ لو۔ ایسے شکستہ دل ہی کو اللہ تعالیٰ پیار کرتا ہے۔ بتائیے! اللہ تعالیٰ کا پیار زیادہ قیمتی ہے یا ان لیلاؤں کا؟ جو بندہ اپنا دل توڑتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت حلاوتِ ایمانی کی صورت میں اس دل کا پیار لیتی ہے۔ اس پر میرا ایک اُردو شعر ہے جس کو جب مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے سنا تو فرمایا کہ میں سمجھتا تھا کہ تمہارا فارسی شعر ہی درد بھرا ہوتا ہے،لیکن آج معلوم ہوا تمہاری اُردو شاعری بھی عجیب و غریب ہے۔ وہ شعر یہ ہے ؎ ترے ہاتھ سے زیرِ تعمیر ہوں میں مبارک مجھے میری ویرانیاں ہیں نہ ہم اپنا دل توڑتے نہ اللہ تعالیٰ ہمارے شکستہ دل کی تعمیر حلاوتِ ایمانی سے فرماتا۔ اللہ تعالیٰ کا وفادار بننے کا آج نسخہ بیان ہورہا ہے، آج راہِ وفا کے آداب سکھارہا ہوں، آج کی تقریر کا نام ’’آدابِ راہِ وفا‘‘ہے، اللہ تعالیٰ کے وفادار بندوں کا راستہ دکھارہا ہوں۔ تواضع کے حصول اور تکبر سے نجات کا طریقہ جس کا پہلا نمبر ہے کہ تواضع سے رہو، تکبر نہ آنے دو اور اس کا علاج یہ ہے کہ ہم روزانہ اللہ تعالیٰ سے کہیں کہ اے خدا! میں تمام مسلمانوں سے کمتر ہوں فی الحال اور کافروں اور جانوروں سے کمتر ہوں فی المآل۔ مآل کے معنیٰ ہیں انجام،یعنی انجام کے اعتبار سے کمتر ہوں،کیوں کہ معلوم نہیں کہ خاتمہ کیسا ہونا ہے۔ ابھی ہم کیسے سمجھیں کہ کافر اور جانور ہم سے خراب ہیں،یہ تو خاتمہ کے بعد معلوم ہوگا۔ اگر خاتمہ اچھا ہوگیا تو اس وقت یقیناً ہم کافروں سے اور جانوروں سے اچھے ہوں گے اور اگر خدانخواستہ جس کا خاتمہ خراب ہوگیا تو کافر اور جانور اس سے اچھے ہیں۔ یہ دو جملے حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے سکھائے کہ یہ اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کرو تو ان شاء اللہ تکبر سے پاک ہوجاؤگے، مگر پھر بھی اپنے آپ کو پاک نہ سمجھو۔