Deobandi Books

آداب راہ وفا

ہم نوٹ :

17 - 34
رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ ارشاد یاد کرلیجیے کہ اہل وفا اور اہل استقامت وہ ہیں کہ اَلَّذِیْنَ لَمْ یَرُوْغُوْا رَوْغَانَ الثَّعَالِبِ 17؎جو لومڑی کی طرح راہِ فرار اختیار نہیں کرتے۔کھانے میں پیش پیش، دسترخوان پر کباب اور بریانی سے کم نہ ہو اور ٹھنڈا پانی بھی ہو، خوش خوراک، خوش لباس لیکن جب گناہ سے بچنے کا موقع آتا ہے تو لومڑی کی طرح بزدل ہوجاتے ہیں اور حسینوں کا حرام نمک چکھنے لگتے ہیں۔ یہ نمک حرامی اتنی خبیث عادت ہے جس سے اس کی زندگی ضایع ہوجائے گی اور یہ صاحبِ نسبت نہیں ہوسکے گا۔ نافرمانی کے ساتھ اللہ کا ولی نہیں بن سکتا، اسی نافرمانی میں اگر موت آگئی تو پچھتائے گا کہ وہ شکلیں کیا ہوئیں، وہ لیلائیں کدھر گئیں جن پر ہم مررہے تھے؟ اللہ تعالیٰ نے عقل دی ہے، اللہ تعالیٰ نے کتّا اور گدھا تو نہیں بنایا، عقل سے سوچو، طبیعت کے غلام مت بنو، طبیعت پر عقل کو اور عقل پر شریعت کو غالب کرو۔ جو شخص کھائے خوب اچھا اچھا اور کام میں سست ہوجائے، لومڑیانہ پن دکھائے اسے عرفِ عام میں کہتے ہیں کام چور نوالہ حاضر۔ جب اللہ تعالیٰ نے کام بتایا کہ دیکھویہاں نظر مت ڈالنا تو کہتا ہے کہ میں تو لومڑی ہوں، میرے اندر تو ہمت ہی نہیں، میں تو ان کالی گوری کو دیکھوں گا۔ جب کوئی حسین شکل سامنے آتی ہے نبی کی بددعا لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ18؎مجھے یاد ہی نہیں آتی۔قرآنِ پاک کی آیت یَغُضُّوۡا مِنۡ  اَبۡصَارِہِمۡ 19؎مجھے یاد ہی نہیں آتی۔
اللہ و رسول کے تمام فرمانِ عالی شان بھول جاتا ہوں لیکن کھانا کبھی نہیں بھولتا، مجال ہے کہ کباب، بریانی، ٹھنڈا پانی اور گرین مرچ میں بھول جاؤں، میں وہ عاشق شوریدہ سر اور شوریدہ لسان ہوں کہ دسترخوان پر شور مچادوں گا، اگر شوربہ، گرین مرچ اور برف کا پانی نہ پاؤں گا۔ دوستو! شرافتِ بندگی یہ ہے کہ اس رزاق، مالک اور محسن حقیقی کا شکر ادا کرو جو ایسی ایسی نعمتیں کھلاتا ہے۔ نظر بچانے میں تھوڑی دیر تکلیف ہوگی لیکن واللہ! کہتا ہوں کہ اس مجاہدہ سے دل کو جب فوراً حلاوتِ ایمانی عطا ہوگی تو اتنا مزہ پاؤگے کہ دونوں جہاں کا حاصل پاجاؤگے۔ جب لیلاؤں سے نظربچاکر مولیٰ کو دل میں پاؤگے تو کہوگے کہ اے میرے ربِّ دو جہاں،  
_____________________________________________
17؎ روح المعانی:120/24،سورۃ فصلت (30)،داراحیا  ٔالتراث، بیروت
 18؎   کنزالعمال:338/7،(19162) ،فصل فی احکام الصلٰوۃ الخارجۃ،مؤسسۃ الرسالۃ
19 ؎    النور: 30
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
5 عرضِ مرتب 6 1
7 طبقۂ اہل وفا اور طبقۂ اہل جفا 7 6
8 نافرمانوں سے دوستی کا نتیجہ 7 6
11 طبقۂ اہل وفا اور طبقۂ اہل جفا 7 1
12 نافرمانوں سے دوستی کا نتیجہ 7 1
17 مرتدین کے مقابلے میں اہل محبت کی استقامت کی دلیل 8 1
23 آیتِ مبارکہ میںوَ یُحِبُّوۡنَہٗۤپر یُحِبُّہُمۡ کی تقدیم کا راز 8 1
24 اللہ تعالیٰ کے عاشقوں کی تین علامات 9 1
25 پہلی علامت:مؤمنین کے ساتھ تواضع و فنائیت، کفار کے ساتھ شدت 10 24
26 دوسری علامت: جہاد فی سبیل اللہ 11 24
28 مجاہدہ کی چار اقسام 12 1
29 رضائے حق کی تلاش میں مشقت اُٹھانا 12 28
31 تواضع کے حصول اور تکبر سے نجات کا طریقہ 14 29
32 تزکیہ فرض، خود کو مُزکی سمجھنا حرام 15 29
35 دین کی نصرت و اشاعت میں مشقت اُٹھانا 16 28
36 احکاماتِ الٰہیہ کی تعمیل میں مشقت اُٹھانا 16 28
37 اللہ کی نافرمانی سے بچنے کا غم اُٹھانا 16 28
44 مجاہدہ فی سبیل اللہ کا انعامِ عظیم 20 1
45 جنت اُدھار ہے، مولیٰ اُدھار نہیں 21 1
46 جنت میں اللہ تعالیٰ کی لذتِ دیدار کا عالم 22 1
47 دنیا سے آخرت تک اللہ تعالیٰ کا ساتھ 22 1
48 دنیا سے خروج نہیں اخراج ہوتا ہے 23 1
49 تعمیرِ وطن آخرت کے لیے ایک سبق آموز حکایت 23 1
50 کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کے بعض عجیب لطائف 25 1
51 صحبتِ اہل اللہ کی نافعیت کی دلیل منقول 26 1
54 سوءِ خاتمہ کا ایک عبرتناک واقعہ 18 28
55 گناہ کی تکلیف دہ لذت اور اس کی مثال 18 28
56 انکشافِ حضوریٔ حق غیراللہ سے انقطاعِ کامل پر موقوف ہے 19 28
57 تیسری علامت: ملامتِ مخلوق سے بے خوفی 19 28
58 اللہ والا بننے کا سب سے آسان نسخہ 25 1
Flag Counter