آداب راہ وفا |
ہم نوٹ : |
|
خطرناک بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں تو ان کے وہی معشوق سب سے زیادہ ان کو گالیاں دیتے ہیں اور آپس میں تذکرہ کرتے ہیں کہ اچھا ہوا جو مررہا ہے، یہ نالائق ہمارے ساتھ منہ کالا کرتا تھا۔ کوئی معشوق دعا نہیں کرتا کہ اے اللہ تعالیٰ! اس پر رحم کردے، بلکہ جب یہ دیکھتے ہیں کہ اب یہ ہمارے کام کا بھی نہیں رہا اور کمزور ہوگیا تو مزید دو لات مار کر بھاگ جاتے ہیں۔ بتاؤ !ہے کوئی مصیبت میں کام آنے والا؟ اسی لیے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اُذْکُرُوا اللہَ فِی الرَّخَاءِ جب خدا تم کو آرام سے رکھے تو اپنے مالک کو خوب یاد کرتے رہو، یَذْکُرْ کُمْ فِی الشِّدَّۃِ 11؎تو تکلیف میں خدا تم کو یاد رکھے گا۔ جو سُکھ میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے تو دُکھ میں اللہ تعالیٰ اس کو یاد رکھتے ہیں۔ایسے باوفا مالک کو چھوڑ کر کہاں بے وفاؤں پر مررہے ہو؟ مجاہدہ کی چار اقسام اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ اہل وفا بننے کے لیے صرف لفظ ِمحبت کا استعمال کافی نہیں ہے، اللہ پاک کی منصوص علامات کو اپنی حالت سے ملاؤ کہ وہ علامات ہم میں ہیں بھی یا نہیں؟ جن سے اللہ تعالیٰ محبت فرماتے ہیں اور جو اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں ان میں جو علامات ظاہر ہوتی ہیں ہم دیکھیں کہ وہ علامات ہمارے اندر ہیں یا نہیں؟ یُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں مجاہدہ کرتے ہیں، غم اُٹھاتے ہیں۔حلوہ کھانے سے اللہ نہیں ملتا، بلوہ اُٹھانے سے ان کا جلوہ ملتا ہے۔ اس یُجَاہِدُوْنَ کی چار تفسیریں ہیں : ۱) رضائے حق کی تلاش میں مشقت اُٹھانا اَلَّذِیْنَ یَخْتَارُوْنَ الْمَشَقَّۃَ فِی ابْتِغَاءِ مَرْضَاتِنَا 12؎ جو اللہ تعالیٰ کوخوش کرنے کے لیے تکالیف اُٹھاتے ہیں، مان لیجیے بہت ہی حسین شکل سامنے آگئی تو ا س سے نظر بچانے کی تکلیف اُٹھانا برداشت کرتے ہیں۔جس مالک کے رزق سے آنکھوں میں روشنی ہے اور ہمیں دکھائی پڑرہا ہے،اگر دس دن کھانا نہ ملے تو کچھ نظر آئے گا؟ بڑا ظالم ہے وہ شخص! ڈوب مرنے _____________________________________________ 11؎مصنف ابن ابی شیبۃ:375/13، باب کلام الضحاک بن قیس،مؤسسۃ علوم القراٰن 12 ؎التفسیر المظہری: 95/8،بلوجستان بک دبو