آداب راہ وفا |
ہم نوٹ : |
|
و نصاریٰ کی دوستی ارتداد کا سبب ہے۔ لہٰذا نافرمانوں کو دوست بنانا اپنے دین کو تباہ کرنا ہے۔3؎ اور نافرمانوں کی دوستی میں نفس بھی شامل ہے۔ جو لوگ اپنے نفس سے دوستی کرتے ہیں اور اس کو خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو جیسے یہود و نصاریٰ اللہ کی بغاوت پر آمادہ ہیں، اسی طرح انسان کا نفس بھی اللہ کی نافرمانی و بغاوت پر آمادہ رہتا ہے،نفس کو نافرمانی پر آمادہ نہیں کرنا پڑتا کیوں کہ یہ تو خود اَمَّارَۃٌ بِالسُّوْءِ ہے۔ مرتدین کے مقابلے میں اہل محبت کی استقامت کی دلیل تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ مرتدین بے وفا اور اہل جفا کے مقابلے میں جلد ایک قوم پیدا کروں گا جو اہل وفا ہوں گے، فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ جن سے میں محبت کروں گا اور وہ مجھ سے محبت کریں گے۔ معلوم ہوا کہ بے وفاؤں کے مقابلے میں اہل محبت کا پیدا کرنا یہ دلیل ہے کہ اہل محبت بے وفا نہیں ہوتے کیوں کہ بے وفا کا مقابلہ باوفا سے ہوتا ہے۔اگر بے وفا کے مقابلےمیں بے وفا ہی آئیں تو کیا مقابلہ ہوا؟یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، مرتدین اور بے وفاؤں کے مقابلے میں اہل محبت کو پیشکرکے بتادیا کہ جو مجھ سے محبت کرتے ہیں وہ اہل وفا ہوتے ہیں اور اہل وفا کبھی مجھ کو نہیں چھوڑسکتے۔ محبت بہت عظیم نعمت ہے، محبتوالا جان تو دے دیتا ہے لیکن اپنے محبوب کو ناراض نہیں کرتا۔ محبت لغت نہیں عمل کا نام ہے۔ آیتِ مبارکہ میں وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ پر یُحِبُّہُمۡ کی تقدیم کا راز یہاں ایک سوال ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کو پہلے بیان کیا اور اپنے عاشقوں کی محبت کو بعد میں، یُحِبُّہُمۡ یعنی اللہ تعالیٰ ان سے محبت کریں گے، وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ اور وہ اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ؎ کام بنتا ہے فضل سے اخترؔ فضل کا آسرا لگائے ہیں _____________________________________________ 3 ؎روح المعانی:6/160،المائدۃ(54)،داراحیاءالتراث،بیروت،ذکرہ بلفظ ان موالاتہم مستدعیۃ للارتداد عن الدین