نہیں ہوسکتا۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کیا مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ اور ہم لوگ عالم نہیں تھے؟ لیکن آہ! دنیا میں ہمارا کوئی مقام نہیں تھا، لیکن جب حاجی صاحب کے پاس گئے، نفس کی اصلاح کرائی، ذکراللہ کیا، حضرت حاجی صاحب کی دعاؤں اور توجہات سے اللہ تعالیٰ نے ان علماء کو کیا مقام عطا فرمایا کہ علم و عمل کے آفتاب بن کر چمکے۔ مشکوٰۃ کی حدیث ہے کہ جس نے اللہ والوں کی عزت کی اس نے دراصل اپنے رب کا اکرام کیا اورجَزَآءً وِّفَاقًا13؎کے تحت اللہ تعالیٰ اس کو دنیا میں بھی عزت عطا فرماتے ہیں، مگر حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دنیا میں عزت کی نیت سے کسی اللہ والے سے تعلق نہ کیجیے، اللہ کے لیے کیجیے۔ عزت تو ان شاء اللہ تعالیٰ خود ملے گی۔
اللہ والوں کا حق کب ادا ہوتا ہے؟
اور فرمایا میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے کہ دیکھو!آم والوں سے آم لیتے ہو، کباب والوں سے کباب لیتے ہو، کپڑے والوں سے کپڑے لیتے ہو، مٹھائی والوں سے مٹھائی لیتے ہو لیکن اللہ والوں سے اللہ کیوں نہیں لیتے؟ ظالمو! وہاں جاکر بھی بس جھاڑ پھونک اور بوتل میں دم کراتے ہو۔ فیکٹری میں لے جاتے ہو کہ حضور! یہ دھاگے کی فیکٹری ہے، آپ ایک کلو روئی اُٹھاکر مشین میں ڈال دیں۔ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ یہ قدر کی اللہ والوں کی کہ اُن سے روئی ڈلوائی جارہی ہے، لیکن میں اس کو منع نہیں کرتا۔ بےشک اُن کی برکت ہوتی ہے، لیکن جس کی وجہ سے ان کو یہ برکت ملی وہ اللہ تعالیٰ کا تعلق ہے۔ یہ تعلق اور محبت اُن سے سیکھیے، تب اللہ والوں کا حق ادا ہوگا۔ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جس نے اللہ والوں سے اللہ کی محبت نہیں سیکھی اس نے اُن کا کوئی حق ادا نہیں کیا اور اُن کی کوئی قدر نہیں کی۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ
بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
_____________________________________________
13؎ النبا:26