Deobandi Books

تزکیہ نفس

ہم نوٹ :

19 - 34
میں تو  زمانہ لگ سکتا ہے، سال بھر چھ مہینہ، لیکن فرماتے ہیں کہ جب دروازہ کھلتا ہے، جب نسبت عطا ہوتی ہے تو اس میں تدریج نہیں ہوتی۔ نسبت اچانک عطا ہوتی ہے آنِ واحد میں۔ دنیا میں بھی دیکھیے۔ آپ دیر تک دروازہ کھٹکھٹاتے رہیے، لیکن صاحبِ مکان جب دروازہ کھولتا ہے تو اچانک کھولتا ہے، تھوڑا تھوڑا نہیں کھولتا۔ ایسا نہیں ہوتا کہ پہلے ذرا ناک نکالی، پھر منہ نکالا، پھر سامنے آیا۔ دروازہ اچانک کھلتا ہے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی نسبت جو اولیاء اللہ کو دیتا ہے یہ اچانک عطا فرماتا ہے۔ لیکن اس کے لیے اسباب یہ ہیں:۱)شیخ کا ہونا یعنی صحبتِ اہل اللہ کا التزام۔۲) ذکر اللہ کا دوام۔۳) گناہوں سے بچنے کا اہتمام۔
اگر اُمت یہ تین کام کرلےتو اس کے ولی اللہ ہونے میں کوئی شک نہ رہے اور یقیناً ساری اُمت ولی اللہ ہوجائے۔
روحانی حیات صحبتِ اہل اللہ پر موقوف ہے
سب سے پہلے تو کسی مربی اور شیخ کامل سے تعلق کامل ہونا چاہیے اور اس کی صحبت میں اس طرح رہے کہ کچھ دن تسلسل کے ساتھ اس کے ساتھ رہ لے۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جیسے انڈا مسلسل اکیس دن جب مرغی کے پروں میں رہتا ہے تب اس میں جان آتی ہے۔ اگر کچھ دن مرغی کے پروں میں انڈا رکھ دو، پھر یا مرغی کو بھگا دو یا انڈا اُٹھا لو تو انڈے میں بچہ پیدا نہیں ہوگا۔ جس طرح انڈے میں جسمانی حیات کے لیے ایک مدت تک مرغی کے پَروں میں رہنا ضروری ہے،یہاں تک کہ مردہ  زردی حیات پاکر بچہ بن جائے، اور پھر وہ چونچ سے چھلکے کی سیل توڑ کر باہر آجاتا ہے۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اسی طرح کم سے کم چالیس دن مسلسل کسی اللہ والے کی صحبت میں رہ لو مگر اس طرح کہ خانقاہ کی حدود سے پان کھانے کے لیے بھی نہ نکلو۔ چالیس دن بالکل اپنے کو خانقاہ میں محصور کرلو تو اللہ تعالیٰ پھر ایک روحانی حیات عطا فرماتے ہیں جس کو نسبت کہتے ہیں۔ یہ بات چاہے ابھی سمجھ میں نہ آئے لیکن کرکے دیکھیے۔ جیسے زردی سے کہو کہ کچھ دن مرغی کے پَروں کی گرمی لے لو تو بچہ پیدا ہوجائے گا، تو اس زردی میں اتنی بھی صلاحیت نہیں کہ سُن سکے۔ اسے تو کوئی
Flag Counter