Deobandi Books

تزکیہ نفس

ہم نوٹ :

21 - 34
جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا انتظار کریں گے تو  روحانی صحت ہوچکی۔ بس کچھ انتظار نہ کیجیے، جو موجودہ اہل اللہ ہیں ان سے علاج کرائیے۔
 کُوۡنُوۡا مَعَ  الصّٰدِقِیۡنَ کا مطلب
اللہ تعالیٰ نے کُوۡنُوۡا مَعَ  الصّٰدِقِیۡنَ فرمایا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے کہ قیامت تک اہل اللہ کو پیدا فرماتے رہیں،کیوں کہ انہو ں نے اہل اللہ کی صحبت میں بیٹھنے کا حکم دیا ہے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کسی زمانہ میں قرآنِ پاک کی تعلیمات پر عمل محال ہوجائے۔ جب اللہ تعالیٰ نے حکم نازل کیا کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرکے میرے دوست بن جاؤ اور اپنی غلامی کے سر پر تاجِ ولایت رکھ لو، ابھی تو خالی مؤمن ہو لیکن ولی نہیں ہوسکتے جب تک تقویٰ اختیار نہیں کروگے۔ لیکن تقویٰ کہاں سے ملے گا؟ فرماتے ہیں کُوۡنُوۡا مَعَ  الصّٰدِقِیۡنَتقویٰ متقین کی صحبت سے ملے گا، جس کی تفسیر علامہ آلوسی نے کی ہے: اَیْ خَالِطُوْہُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَہُمْ یعنی اتنا زیادہ ساتھ رہو اللہ والوں کے کہ ان ہی جیسے ہوجاؤ۔7؎ جیسے ان کی اشکبار آنکھیں ہیں ہمیں بھی وہ آنسو مل جائیں، جیسے  دردبھرے دل سے ان کے سجدے ہوتے ہیں ہم کو بھی نصیب ہوجائیں، جیسے وہ راتوں کو اُٹھ کر اللہ تعالیٰ سے مناجات کرتے ہیں، ہم کو بھی وہی توفیق مل جائے، وہ ساری نعمتیں ہم کو بھی مل جائیں جو اللہ والوں کو نصیب ہیں۔ یہ معنیٰ ہیں کُوۡنُوۡا مَعَ  الصّٰدِقِیۡنَ کے کہ اتنا  رہو اُن کی صحبت میں کہ ان جیسے ہی بن جاؤ۔ اسی لیے حکیم الامت نے فرمایا کہ کم از کم چالیس دن تسلسل کے ساتھ اللہ والوں کی صحبت میں رہے۔ پہلے زمانہ میں کم سے کم دو سال تک لوگ   اللہ والوں کی خدمت میں رہتے تھے، پھر حاجی امداد اللہ صاحب نے یہ مدت چھ مہینے کردی اور پھر حکیم الامت نے ہمارے ضعف و قلتِ طلب کو دیکھ کر چالیس دن کی مدت کردی کہ کم سے کم چالیس دن شیخ کے پاس رہے۔ لیکن شیخ اپنی مناسبت کا تلاش کیجیے،یہ جملہ یاد رکھیے گا۔ بعض لوگوں کو شبہ ہوتا ہے کہ اخترؔ سب کو اپنا مرید بنانا چاہتا ہے، اس لیے واضح کرتا ہوں کہ
_____________________________________________
7؎  روح المعانی:56/11 ، التوبۃ (119)،داراحیاء التراث، بیروت
Flag Counter