Deobandi Books

تزکیہ نفس

ہم نوٹ :

9 - 34
عام  می  خوانند  ہر دم  نامِ  پاک
ایں  اثر  نہ کند تا نبود عشقناک
عام لوگ ہروقت سبحان اللہ،سبحان اللہ پڑھتے ہیں لیکن یہ ذکر اس وقت تک اثر کامل نہیں کرتا جب تک محبت سے نہ کیا جائے۔ مراد اس سے یہ ہے کہ بغیر محبت اثر کامل نہیں ہوتا ورنہ اللہ تعالیٰ کا نام بہت بڑا نام ہے۔ اگر غفلت سے بھی زبان سے اُن کا نام نکل جائے تو بغیر اثر کیے نہیں رہ سکتا۔ ایک مجذوب جنگل میں دعا مانگ رہا تھا کہ اے اللہ! آپ کا نام بہت بڑا نام ہے، جتنا بڑا آپ کا نام ہے اتنا ہم پر فضل و رحمت فرمادیجیے۔ سبحان اللہ! کیا عجیب انداز تھا مانگنے کا۔ بعض اوقات مجذوبوں سے اور عامیوں سے ایسی دعا نکل جاتی ہے کہ بڑے بڑے حیرت میں رہ جاتے ہیں۔ خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎
تمنا ہے کہ اب کوئی جگہ ایسی کہیں ہوتی
اکیلے بیٹھے رہتے یاد ان  کی دلنشیں ہوتی
اور فرماتے ہیں؎
خدا کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر
تو  اپنا   بوریا  بھی  پھر  ہمیں  تختِ سلیماں  تھا
تنہائی کے آنسوؤں کی قیمت
اور اگر ذکر کی حالت میں کچھ آنسو بھی نکل آئیں اور تنہائی بھی ہو تو یہ آنسو قیامت کے دن ہمیں عرش کا سایہ دلائیں گے۔ رَجُلٌ ذَکَرَ اللہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ2؎ خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ تنہائی اور ذکر اللہ کے جو آنسو ہیں،اللہ کی محبت کے جو آنسو ہیں ان پر ستارے رشک کرتے ہیں۔ جب کوئی گناہ گار بندہ رو رو کے اپنی مغفرت مانگتا ہے تو اس کے رونے اور گڑ گڑانے کا اور اس کے آنسوؤں کا اللہ کے نزدیک کیا مقام ہے۔ علامہ آلوسی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے سورۂ اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰہُ کی تفسیرمیں ایک حدیثِ قدسی نقل کی ہے۔
_____________________________________________
2؎   صحیح البخاری:91/1،باب من جلس فی المسجد ینتظر الصلوٰۃ، المکتبۃ المظہریۃ
Flag Counter